جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اور موجب قتل عمد کا عین قصاص ہے بلا لزوم مال۔ در مختار اردو ترجمہ جلد نمبر4 کتاب الجنایات ص349 8… مفتی محمد شفیع حنفی دیوبندی لکھتے ہیں: اسی لیے اصطلاح شرح میں قصاص کہا جاتا ہے قتل کرنے اور زخم لگانے کی اس سزا کو جس میں مساوات اور مماثلت کی رعایت کی گئی ہو۔ مسئلہ:قتل عمد وہ کہ ارادہ کر کے کسی کو آہنی ہتھیار سے یا ایسی چیز سے جس سے گوشت پوست کٹ کر خون بہہ سکے قتل کیا جائے۔ قصاص یعنی جان کے بدلے جان لینا، ایسے ہی قتل کے جرم کے ساتھ مخصوص ہے۔ مسئلہ:ایسے قتل میں جیسے آزاد آدمی آزاد کے عوض میں قتل کیا جاتا ہے ایسے ہی غلام کے عوض میں بھی اور جس طرح عورت کے عوض میں عورت ماری جاتی ہے اسی طرح مرد بھی عوت کے مقابلہ میں قتل کیا جاتا ہے۔ تفسیر معارف القرآن جلد اول ص435 9… مولانا مفتی عزیز الرحمن بجنوری شاگرد مولانا حسین احمد مدنی، مدیر رسالہ مدینہ بجنور لکھتے ہیں:سنت شریفہ اور قانون جرم و سزا اسلام کے نزدیک قتل انسان قتل عالم کے مترادف ہے اس سے خونریزی کی بنیاد پڑ جاتی ہے اور ایک ایسی آگ بھڑک اٹھتی ہے جو برسہا برس ٹھنڈی نہیں ہوتی اس لیے اس کی روک تھام میں بہت شدت سے کام لیا گیا ہے۔ قرآن شریف میں ارشاد ہے: