جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
میں نے صرف ان چند کتابوں کی تخریج کی بات کی ہےوگرنہ ایسی بے شمار کتابیں موجود ہیں جن کی احادیث ابھی تک نہیں ملیں۔مگر کسی محدث نے ان کے متعلق یہ نہیں کہا کہ انہوں نے اﷲ کے نبی پر جھوٹ بولا ہے۔اسی طرح بعض احادیث کسی سند سے مرفوع ہوتی ہیں اور کسی سند سے موقوف یا مرسل ہوتی ہیں مگر کسی نے یہ اعتراض نہ کیاکہ مرسل کو مرفوع بنا دیا ہے۔یہ باتتو حدیث کی اکثر کتابوں میں پائی جاتی ہے،جس کوعلم حدیث سے تھوڑا سا بھی لگاؤ ہے وہ ایسی عجیب بات نہیں کر سکتا۔ بہرحال علامہ زیلعییا حافظ ابن حجر نے ہدایہ کی کسی حدیث پر اگر اپنی ذاتی تحقیق سے کوئی حکم لگایا ہے تو ٹھیک ہے، یہ ان کی رائے ہے، مگر اس کو لے کر صاحب ہدایہ کی توہین کرنا کہاں درست ہے؟ پھر صاحب ہدایہ معصوم نہ تھے اگر ان سے کوئی غلطی ہو بھی گئی ہے تو کیا ہوا؟ اﷲ تعالیٰ انہیںمعاف فرمائے، اس قسم کی غلطیاں تو اکثر محدثین سے بھی ہو جاتی ہیں مگر ہم تو ان کی توہین نہیں کرتے۔ یہ دس مثالیں میں نے ذکر کی ہیں۔ خدارا یہ روش چھوڑ دیں۔ کوئی علمی تحقیقی کام کریں اگر آپ کے پاس علم ہے۔ اولیاء اﷲ کی تکفیروتوہین کر کے اپنا نامہ اعمال سیاہ نہ کریں۔ ڈاکٹر ابو اسامہ نے جو باتیں نقل کی ہیں ان جیسی چیزیں تو ہم آپ کے نواب صدیق حسن خاں سے نقل کر سکتے ہیں۔ مگر ہم نےایسا کرنا مناسب نہیں سمجھا۔دوسرا اعتراض ہدایہ میں گندے مسائل ہیں۔ جواب: