جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
سلام کیا آپ نے فرمایا واپس لوٹ جا نماز پھر پڑھ کیوں کہ تو نے نماز نہیں پڑھی تین مرتبہ اسی طرح ہوا پھر اس آدمی نے کہا اﷲ کی قسم جس نے آپ علیہ الصلوۃ والسلام کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں اس سے بہتر نماز نہیں پڑھ سکتا پس آپ مجھے نماز کا طریقہ سکھایئے آپعلیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو تکبیر کہہ پھر تجھے جتنا میسر ہو قرآن پڑھ پھر رکوع کر اطمینان کے ساتھ پھر کھڑا ہو اطمینان کے ساتھ پھر سجدہ اطمینان سے کر پھر جلسہ اطمینان سے کر پھر سجدہ اطمینان سے کر اور اسی طرح نماز ادا کر۔فقہ حنفی اور اطمینان نماز اب احناف کا فتویٰ بھی سن لیں۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: اجمعوا علی ان الاعتدال فی قومۃ الرکوع لیس بواجب عند ابی حنیفۃ ومحمد رحمھما اﷲ تعالٰی وکذا الطمانیۃ فی الجلسۃ ہکذا فی الکافی 1/71 حنفی فقہاء کا اس پر اجماع ہے کہ رکوع کے قومہ میں اعتدال و سکون اختیار کرنا امام ابو حنیفہ اور محمد کے نزدیک واجب نہیں اور اسی طرح جلسہ میں اطمینان بھی واجب نہیں۔ کیا فقہ حنفیہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے؟ ص38، 39پندہرویں اعتراض کا جواب احناف کے نزدیک رکوع اور سجدہ میں اطمینان واجب ہے۔طمانیت کی تین حالتیں ہیں۔ ایک وہ طمانیت ہے جس سے رکوع اور سجدہ مکمل ہوتا ہے اور اس کے بغیر