جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اعتراض نمبر14: فرض نمازوں کی آخری دو رکعتوں میں قرأت کا مسئلہ طالب الرحمن لکھتے ہیں:سورہ فاتحہ اور نماز نبیاکرم صلی اللہ علیہ وسلمفرماتے ہیں: لا صلاۃ لمن لم یقرأ بفاتحۃ الکتاب بخاری756 جو شخص نماز میں سورہ فاتحہ نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی۔فقہ حنفی اور سورہ فاتحہ احناف اس حدیث کا یہ جواب دیتے ہیں کہ یہ منفرد کے لیے ہے۔ مقتدی کے لیے نہیں۔اب لیجیے احناف منفرد کے لیے بھی رعایت دیتے ہیں۔ صاحب ہدایہ لکھتے ہیں: والقرأۃ فی الفرض واجبۃ فی الرکعتین قرأت فرض نمازوں میں دو رکعتوں میں واجب ہے۔ و ہو مخیر فی الاخریین معناہ ان شاء سکت وان شاء قرأ وان شاء سبح کذا روی عن ابی حنیفۃ ہدایہ اولین ص128 دوسری رکعتوں میں نمازی کو اختیار ہے چاہے تو خاموش رہے، چاہے قرأت