جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
یہ کام کرتا تو سزا دیتے اﷲ کی قسم ہے کہ اگر فاطمہ بنت محمدصلی اللہ علیہ وسلمبھی چوری کرتی تو میں اس کے بھی ہاتھ کاٹ ڈالتا۔فقہ حنفی اور حدود اب احناف بادشاہ اور خلیفہ کو کتنی چھوٹ دے رہے ہیں۔صاحب ہدایہ فرماتے ہیں: وکل شیء صنعہ الامام الذی لیس فوقہ امام لا حد علیہ الا القصاص فانہ یؤخذبہ وبالاموال ہدایہ اولین: 500 خلیفہ جو چاہے کرے اس پر کوئی حد نہیں سوائے قصاص کے اور وہ اس سے اور اس کے مال میں سے لیا جائے گا۔ کیا فقہ حنفیہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے؟ ص43، 44بائیسویں اعتراض کا جواب چونکہ قصاص حقوق العباد میں سے ہے اور اس کا مدعی صاحب حق ہے۔ اس لیے صاحب حق کے طلب کرنے پر قصاص لیا جائے گا۔ لیکن حدود حقوق اﷲ میں سے ہے اور حدود کا اجراء و اقامت خلیفہ وقت سے متعلق ہےاگر خلیفہ پر اقامت حد کی جائے گی تو خلافت اور امت مسلمہ کی وحدت کا کیا بنے گا؟ اور یہ حد قائم کون کرے گا؟ ہاں ایسا مسئلہ ہو تو ایسے خلیفہ کو امت مسلمہ کے صاحب حل و عقد معزول کرکے اس پر حد لگائیں گے اور ظاہر ہے کہ ا س وقت وہ خلیفہ نہیں ہوگا۔یہی دلیل صاحب ہدایہ نے لکھی ہے۔