جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
مفسر مولانا صلاح الدینیوسف نے نقل کیا ہے۔ لکھتے ہیں: ”یہ تخفیف اور رحمت (یعنی قصاص و معافییا دیت، تین صورتیں) اﷲ تعالیٰ کی طرف سے خاص تم پر ہوئی ہیں۔“ تفسیر احسن البیان ص71 حاشیہ نمبر2 مطبوعہ سعودی عرب جب اﷲ تعالیٰ نے تین باتیں ارشاد فرما دیں تو جو شخص ان میں سے کسی بات پر بھی عمل کر لیتا ہے وہ قرآن پر ہی عمل کر رہا ہے۔ بہت سے احکام ایسے ہیں جن میں دیت نافذ ہوتی ہے۔ اور بعض احکام ایسے ہیں کہ اگر کوئی کسی مجرم کو معاف کر دے تو پھر بھی اس کی سزا ختم ہو جاتی ہےاور معاملہ صاف ہو جاتا ہے۔ ضروری نہیں کہ اس کو ہر حال میں قتل ہی کرنا ہے۔وارث قصاص ہی لینا چاہیں تو قصاص بھی لے سکتے ہیں۔ طالب الرحمن نے صرف قصاص والی بات اس لیے نقل کی ہے کہ شریعت کی رو سے بہت سے ایسے جرائم ہیں جن میںدیت نافذ کی جاتی ہے۔ طالب الرحمنیہ بتانا چاہتا ہے کہ قرآن میں تو قصاص کا حکم ہے اور فقہ حنفی دیت بتاتی ہے۔ طالب الرحمن نے لکھا ہے کہ حنفی قرآن کا حکم نہیں مانتے یعنی قصاص کو نہیں مانتے۔یہ بالکل سفید جھوٹ ہے حنفییا کوئی بھی شخص جو قصاص کو نہیں مانتا وہ پکا کافر ہے۔فقہ حنفی میں قصاص کا حکم 1… قدوری میں ہے: قتل کی پانچ قسمیں ہیں۔ (1)قتل عمد (2)قتل شبہ عمد (3)قتل خطا (4)قتل شبہ خطا(5)قتل سبب۔ قتل عمد وہ ہے کہ کوئی شخص کسی کو عمداًکسی ہتھیار