جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
قاضی عیاض فرماتے ہیں: أجمععوامأهلىالعلمعلىأنمنسبالنبيصلىاللهعليهوسلميقتلوممنقالذلكمالكبنأنسوالليثوأحمدوإسحاقوهومذهبالشافعيقالالقاضىأبوالفضلوهومقتضىقولأبىبكرالصديقرضىاللهعنهولاتقبلتوبتهعندهؤلاء،وبمثلهقالأبوحنيفةوأصحابه الشفابتعریف حقوق المصطفی ج2 ص 215 تمام اہل علم کا اتفاق ہے کہ جو بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرے، اسے قتل کردیا جائے گا۔ امام مالک بن انس، امام لیث، امام احمد، امام اسحاق، اور امام شافعی رحمہم اللہ تعالی کا یہی مسلک ہے۔ قاضی ابو الفضل فرماتے ہیں کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے قول سے یہی مراد ہے اور ان تمام ائمہ کے نزدیک ایسے شخص کی توبہ بھی قبول نہیں کی جائے گی۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے ساتھیوں کا بھی یہی مسلک ہے۔ اب ہم ہدایہ کی عبارت کی وضاحت کرتے ہیں:ہدایہ کی عبارت کی وضاحت یہ مسئلہ ہدایہ کے علاوہ فقہ حنفی کی دیگر کتب مثلاً فتاویٰ عالمگیری، در مختار وغیرہ میں بھی ہے مگر اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر حاکم اسلام کسی ملک کفار کو فتح کرے اور پھر ان سے عہد و پیمان لے کر ان کو اپنے ظل حمایت میں جگہ دیوے تو تاوقتیکہ وہ اپنے عہد و پیمان کا خلاف نہ کریں تو مسلمانوں پر لازم ہے کہ ان کا معاہدہ بدستور قائم رکھیں ہاں اگر منکراتِ شرعیہ میں سے کسی جرم کا ارتکاب کریں تو حسب قانون شرع اس پر حد جاری کریں سو اگر کسی مسلمان عورت سے کوئی ذمی زنا کرے یارسول اﷲ