جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
غیر مقلدین قول اول پر اعتراض کرتے ہیں۔غیر مقلدین کی خیانت غیر مقلدین فتاویٰ عالمگیری سے آدھی عبارت نقل کرتے ہیں اور اس مسئلہ میں عالمگیری میں جو اختلاف بیان کیا ہے اس سے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر دیتے ہیں۔ عالمگیری میں مسئلہ مذکورہ کے بعد لکھا ہے: وہذا فصل اختلف المشائخ فیہ بناہ علی اختلافہم فی طہارۃ ہذا اللحم بعد الذبح فتاویٰ عالمگیری ج3 ص115 ”یہ فصل ہے اس میں مشائخ نے اختلاف کیا ہے اختلاف کی بنا ذبح ہونے کے بعد اس گوشت کی طہارت میں اختلاف پر ہے۔“ اسی طرح علامہ ابن نجیم مصری لکھتے ہیں: فالظاہر منہما ان ہذا الحکم علی القول بطہارۃ عینہ البحر الرائق ج1 ص103 ”ظاہریہ ہے کہ یہ حکم (بیع کا جواز اور عدم جواز) متفرع ہے اس کی ذات کے طاہر ہونے پر۔“ یعنی جو ذبح کرنے کے بعد بھی گوشت کو نجس کہتے ہیں تو ان کے نزدیک اس کی بیع ناجائز ہے اور جو کہتے ہیں کہ ذبح کرنے کے بعد گوشت سے نجاست زائل ہوتی ہے۔ ان کے نزدیک اس کی بیع جائز ہے۔ اگرچہ عالمگیری وغیرہ میں لکھا ہے کہ ”مذکورہ گوشت کے جواز بیع کا ثبوت روایتصحیحہ میں ہے۔“ فتاویٰ عالمگیری ج3 ص115