جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اعتراض نمبر18:عمامہ پر مسح کا مسئلہ طالب الرحمن لکھتے ہیں:اسلام میں عمامہ پر مسح جعفر بن عمرو اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رأیت النبیعلیہ الصلوۃ والسلام یمسح علی عمامتہ وخفیہ بخاری رقم: 205 میں نے نبیعلیہ الصلوۃ والسلام کو عمامے اور موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔فقہ حنفی میں عمامے پر مسح چونکہ احناف کا باوا آدم ہی نرالا ہے، صاحب ہدایہ لکھتے ہیں: ولا یجوز المسح علی العمامۃ ہدایہ اولین ص44 عمامہ پر مسح کرنا جائز نہیں۔ کیا فقہ حنفیہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے؟ ص41اٹھارہویں اعتراض کا جواب طالب الرحمن کا یہ کہنا کہ حنفی مذہب اس حدیث کا منکر ہے یہ بالکل جھوٹ ہے۔ احناف کسی بھی حدیث کا انکار نہیں کرتے۔ بلکہ کسی مسئلے میں وارد ہونے والے تمام دلائل کو سامنے رکھ کر تمام روایات میں تطبیق دیتے ہیں۔ اور جو زیادہ بہتر اور زیادہ صحیح بات معلوم ہو اس پر عمل کرتے ہیں۔قرآن و سنت کی روشنی میں سر پر مسح فرائض الوضوء میں شامل ہے اس لیے صرف پگڑی (عمامہ) پر مسح صحیح نہیں۔