جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
جو اپنے غلام کو قتل کرے گا ہم اس کو قتل کریں گے۔ یہ حدیث محفوظ ہے اور اس کو حضرت حسن نے حضرت سمرہ سے روایت کیا ہے اور یہ قتل تعزیراً ہے جو امام کی رائے پر موقوف ہے۔ زاد المعاد ابن قیم، بذل ج5 ص167قاتل اور ولی مقتول صحیح مسلم میں ہے کہ ایک آدمی نے دعویٰ کیا کہ فلاں آدمی نے اس کے بھائی کو قتل کر دیا ہے قاتل نے اعتراف بھی کر لیا۔ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ تم اس کو پکڑ لو جب وہ اس کو پکڑ کر لے جانے لگا تو آپعلیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا۔ اگر اس آدمی نے اس قاتل کو قتل کر دیا تو یہ بھی قاتل ہو جائے گا۔ وہ آدمی واپس ہوا اور بولا۔ میں نے صرف آپ کے فرمانے کی وجہ سے اس کو پکڑا ہے۔ آپ نے فرمایا کیا تیرا ارادہ اس کے قتل کا نہیں تھا؟ اس طرح تو اس کا اور اس کے مقتول کا دونوں کا گناہ سمیٹتا۔ اس کے بعد اس کو چھوڑ دیا۔ زاد المعاد اور ابو داود نے یہ واقعہ چند اسناد سے روایت کیا ہے امام احمد نے اپنی مسند میں حدیث روایت کی ہے کہ ایک آدمی نے جناب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمکے زمانے میں ایک آدمی کو قتل کر دیا۔ یہ معاملہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کی خدمت میں پیش کیا گیا آپ نے قاتل کو ولی مقتول کے سپرد کر دیا۔ قاتل نے عرض کیا میں نے اس کو جان بوجھ کر قتل نہیں کیا تھا تب آپ نے ولی مقتول سے فرمایا اگر یہ سچا ہے اور پھر تو نے اس کو قتل کر دیا تو تو دوزخ میں جائے گا چنانچہ اس نے قاتل کو چھوڑ دیا۔ زاد المعاد رواہ ابو داود