جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
میں تھے ان کے پاس ایک چور آیا جس کا نام مصدر تھا اس نے ایک اونٹ چرایا تھا۔ انہوں نے کہا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمسے میں نے سنا ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمفرماتے تھے سفر میں ہاتھ نہ کاٹے جائیں گے۔ اس وجہ سے میں اس کا ہاتھ نہیں کاٹتا ورنہ ضرور کاٹتا۔ ابوداودباب السارق یسرق فی الغزہ ایقطعحدیث نمبر5 : بسر بن ارطاۃکہتے ہیں: میں نے نبیعلیہ الصلوۃ والسلام سے یہ سنا ہے کہ ہاتھ نہ کاٹے جائیں جہاد میں (یعنی چوروں کے)۔ ترمذی باب ما جاء ان لا یقطع الایدی فی الغزوحدیث نمبر6 : رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا۔ لا قطع علی المختفی کہ کفن چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ نصب الرایہ جلد3 ص367حضرت ابن عباس رضی اللہ تعا لی عنہماکا اثر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں: لیس علی النباش قطع کفن چور پر قطع ید نہیں۔ فتح القدیر شرح ہدایہ جلد نمبر5 ص137 اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس جرم پر سزا ہی نہیں مطلب صرف یہ ہے کہ ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ دوسری سزاؤں میں سے کوئی اور سزا دی جائے گی۔