جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
۴۔ امام ابوحنیفہ کے نزدیکیہ مشروبات ذی قیمت (متقوم) ہوں گے چنانچہ ان کو فروخت کرنا امام صاحب کے نزدیک درست ہو گا اور اس کو ضائع کرنے والے کو تاوان ادا کرنا ہو گا البتہ یہ تاوان خود ان مشروبات کی شکل میں ادا نہیں کیا جا سکے گا، بلکہ قیمت ادا کرنی ہو گی۔ قاضی ابو یوسف اور امام محمد کے نزدیکیہ مشروبات بھی بے قیمت ہیں۔ ۵۔ ان سے کسی طرح کا نفع اٹھانا جائز نہ ہو گا۔ الہدایہ چہارم ص78، 477، شامی ج5 ص89، 288حلال مشروبات اسی طرح جو مشروبات حلال ہیں وہ چار ہیں۔ چاہے ان میں شدت پیدا ہو جائے۔ ۱۔ کھجور اور کشمش کی نبیذ جس کو تھوڑا سا پکا دیا جائے۔ ان طبخ ادنی طبخۃ ۲۔ کھجور اور کشمش کی مخلوط نبیذ جس کو تھوڑا پکا دیا جائے۔ ۳۔ شہد، گیہوں وغیرہ کی نبیذ چاہے پکائی گئی ہو یا نہیں۔ ۴۔ ”مثلث غبی“……یعنی انگور کے رس کو اس قدر پکایا جائے کہ دو تہائی جل جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔ لیکن اس کے حلال ہونے کے لیے چند شرطیں ہیں: اولیہ کہ ان مشروبات کے پینے کا مقصود لہو و لعب کا نہ ہو بلکہ قوت حاصل کرنا مقصود ہو، تاکہ نماز، روزہ، جہاد میں سہولت ہو، یا کسی بیماری میں اس سے فائدہ پہنچنے