جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
میں ظالم کا نقصان ہو جائے تو وہ معاف ہے۔ جنابرسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمنے ہاتھ اور پیروں کی انگلیوں کی دیت دس دس اونٹ مقرر فرمائی اور ہر دانت کی دیت پانچ اونٹ اور دانتوں میں سب برابر ہیں اور اور اگر آنکھ پھوٹ جائے تو ایک تہائی دیت اور اگر ہاتھ کاٹا جائے تو ثلث دیت اور ناک کاٹنے پر پوری دیت ہے۔ اسلامی دستور کے بنیادی اور رہنما اصول ص115 تا 122 10… مولانا مجیب اﷲ ندوی حنفی لکھتے ہیں:قصاص انسان کی جان ہو یا اس کا مال یا عزت و آبرو ہو ان میں سے ہر چیز کو اسلامی شریعت نے محترم قرار دیا ہے۔ اس لیے اس کے نقصان پہنچانے والے فعل کو گناہ اور جرم قرار دیا ہے اور اس کی سزا مقرر کی ہے۔ حدود و قصاص کی اصلی روح یہی ہے اگر کوئی انسان کسی دوسرے انسان کو بغیر کسی شرعی سبب (شرعی سبب کا مطلب یہ ہے کہ جہاد کا موقع ہو یا کسی نے زنا کا ارتکاب کیا ہو یا قصاص وغیرہ کا موقع ہو تو اس موقع اور محل میں قتل جائز ہے) کے قتل کر دیتا ہے تو اسلامی شریعت مقتول کے بدلہ میں قاتل کو قتل کر دینے کا حکم دیتی ہے، اسی کو قصاص کہا جاتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی کسی آدمی کے عضو کو نقصان پہنچاتا ہے تو فقہائے کرام اس کا بدلہ لینے کو بھی قصاص سے تعبیر کرتے ہیں۔ اسی لیے عام طور پر فقہاء قتل اور اعضاء کو نقصان پہنچانے والے احکام کا ذکر جنایات (عربی میں ان زیادتیوں کو جنایات کہتے ہیں جو آدمی دوسرے پر کرتا ہے) کے لفظ سے کرتے ہیں جس میں ہر طرح کی زیادتی شامل