جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
دلائل احناف ؛ پہلی دلیل: یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُواْ اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلاۃِ فاغْسِلُوْا وُجُوْہَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُؤُوْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ المائدہ:6 اے ایمان والو جب تم نماز کے لیے اٹھنے لگو تو اپنے چہروں کو دھوؤ اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھوؤ اور اپنے سر پر مسح کرو اور اپنے پیروں کو بھی ٹخنے سمیت دھوؤ۔ دوسری دلیل: عن انس بن مالک قال رأیترسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمیتوضا و علیہ عمامۃ قطریۃ فادخل یدہ من تحت العمامۃ فمسح مقدم راسہ ولم ینقص العمامۃ ابوداود ج1 ص19 حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہفرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمکو وضو فرماتے ہوئے دیکھا آپ کے سر مبارک پر قطری پگڑی تھی۔ آپ نے پگڑی کے نیچے سے ہاتھ ڈال کر سر کے اگلے حصے پر مسح فرمایا اور پگڑی کو کھولا نہیں۔ تیسری دلیل: قال الشافعی اخبرنا مسلم عن ابن جریج عن عطاء ان رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمتوضاء فحسر العمامۃ عن راسہ ومسح مقدم راسہ او قال ناصیتہ بالماء کتاب الام ج1 ص26