جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اعتراض نمبر19:میت کی طرف سے وارث کے روزے رکھنے کا مسئلہ طالب الرحمن لکھتے ہیں:اسلام میں وارث پر روزے امام بخاری اپنی صحیح میںیہ باب باندھتے ہیں:باب من مات وعلیہ صومجو مر جائے اور اس کے ذمہ روزے ہوں۔ اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعا لی عنہاسے روایت بیان کرتے ہیں: ان رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمقال: من مات وعلیہ صیام صام عنہ ولیہ بخاری رقم:1952 کہ رسولعلیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا جو شخص مر جائے اور اس کے ذمہ روزے ہوں تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزے رکھے۔فقہ حنفی میں وارث کو آزادی صاحب ہدایہ اس کا جواب یوں دیتے ہیں:ولا یصوم عنہ الولی ہدایہ اولین ص203 فوت شدہ کی طرف سے اس کا ولی روزے نہ رکھے۔ کیا فقہ حنفیہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے؟ ص41انیسویں اعتراض کا جواب امام ابوحنیفہ کا مسلک اس مسئلہ میںیہ ہے کہ ایسی عبادات جو محض بدنی ہیں