جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اعتراض نمبر5: مشرکین کے حرم میں داخلہ کا مسئلہ طالب الرحمن صاحب لکھتے ہیں:اﷲ تعالیٰ مشرکوں کے نجس ہونے اور مسجد حرام میں ان کے داخلے کو یوں منع فرماتا ہے۔ یَآ اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ فَلاَ تَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِہِمْ ھٰذَا النور:28 اے مومنو! بے شک مشرک نجس ہیں اس سال کے بعد وہ مسجد حرام کے قریب بھی نہ آنے پائیں۔فقہ حنفی میں مشرکین کا حرم میں داخلہ اور احناف ذمیوں (کافروں) کو مسجد حرام میں داخلے کییوں اجازت دیتے ہیں: ولا بأس بان یدخل اھل الذمۃ المسجد الحرام ہدایہ اخرین ص472 ذمی کافر مسجد حرام میں داخل ہوں تو کوئی حرج نہیں۔ کیا فقہ حنفیہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے؟ ص29، 30پانچویں اعتراض کا جواب بقول طالب الرحمن کے سورۃ النور میں ہے کہ مشرک حرم پاک کے قریب نہ پھٹکیں اور ہدایہ میں ہے کہ اہل ذمہ کے داخلہ میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ طالب الرحمن کو نہ قرآن آتا ہے اور نہ ہی فقہ آتی ہے۔ طالب