جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
تعجب ہے طالب الرحمن صاحب کو یہ خیال نہیں آیا کہ میںیہ اعتراض فقہ حنفی پر کر رہا ہوں یا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلمپر؟ فقہ حنفی نے وہی کہا ہے جو حضورعلیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا ہے پھر اگر یہ گندا مسئلہ ہے تو شرم کرو کہ اس کی نوبت کہاں تک پہنچی ہے؟آپ کے علامہ وحید الزماں نے کتے، درندے، بھیڑئیے تو ایک طرف خنزیر کے چمڑے کو بھی دباغت سے پاک لکھا ہے۔ فقہاء احناف رحمہم اللہ تعالینے تو انسان اور خنزیر کو مستثنیٰ کیا ہے مگر یہ حضرت تو اس کو بھیمستثنیٰ نہیں کرتے۔ چنانچہ لکھتے ہیں: ایما اہاب دبغ فقد طہر ومثلہ المثانۃ والکرش واستثنٰی بعض اصحابنا جلد الخنزیر والادمیوالصحیح عدم الاستثنائ نزل الابرار ج1 ص29 کہ جس چمڑے کو دباغت دی جائے پاک ہو جاتا ہے مثانہ اور اوجری میں بھی اسی طرح ہے۔ ہمارے بعض اصحاب نے خنزیر اور آدمی کو مستثنیٰ کیا ہے۔ حالانکہ صحیحیہ ہے کہ یہ بھیمستثنیٰ نہیں۔رد المحتار کی عبارت کی وضاحت یہ بات پہلے گزر چکی ہے کہ خنزیر کی کھال کسی حال میں بھی پاک نہیں ہوتی چاہے اسے دباغت دیںیا نہ دیںکیونکہ خنزیر نجس العین ہے۔ یعنی وہ پیشاب و پاخانہ کی طرح اندر باہر سے نجس ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے حرام جانور نجس الغیر ہیں کہ ان کی ذات بول و بزار کی طرح نجس نہیں۔ بلکہ ان کی ذات اوپر سے پاک ہے۔ البتہ ان کی