جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
یہ اعتراض بھیفقہ حنفی سے بغض اور علم حدیث سے جہالت کی بنا پر کیا جاتا ہے۔کیونکہ جس طرح کے مسائل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ گندے مسائل ہیں مثلاً غسل کے مسائل، طہارت کے مسائل، حیض و نفاس کے مسائل، طلاق و رجعت کے مسائل وغیرہ تو اس طرح کے مسائل تو کتب احادیث میں بھی موجود ہیں تو پھر ان کے بارے میںیہ کیوں نہیں کہا جاتا؟درحقیقتیہ بات صرف اور صرف فقہ دشمنی اور سلف صالحین سے عداوت اور بغض پر مبنی ہے۔تیسرا اعتراض ہدایہ میں فرضی مسائل ہیں۔ جواب: یہ اعتراض بھی حقیقت سے انکار کے مترادف ہے کیونکہ فقہاء کرام مسائل کے استخراج اور استنباط کے ذریعہ لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ فقہاء کرام نے جو اس طرح کے مسائل لکھے ہیں آج بعینہٖ اس طرح کے مسائل پیش آ رہے ہیں۔ مثلاً فقہاء نے یہ مسئلہ لکھا تھا کہ اگر طوطے کو آیت سجدہ رٹا دی جائے اور وہ پڑھے تو سننے والے پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوتا۔ جب ٹیپ ریکارڈر کی ایجاد ہوئی تو بڑی آسانی کے ساتھ اس کا جواب نکل آیا۔ تو کیا اس طرح کے مسائل کا ذکر کرنا ناجائز ہے؟ آپ کے پاس قرآن و حدیث سے اس کی ممانعت پر کوئی صحیح صریح دلیل موجود ہے؟چوتھا اعتراض