جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
لے یہاں تک کہ اس کا اثر زائل ہو جائے اسی طرح اگر چھری پر نجاست لگ جائے تو زبان سے اسے چاٹ لے یا تھوک سے صاف کر دے یا کپڑے پر لگی نجاست کو زبان سے چاٹ لے یہاں تک کہ اس کا اثر ختم ہو جائے تو پاک ہو جائے گا۔ طہارت کے نئے طریقے سے جسم کے اعضاء پاک کرنے کے لیے زبان چاہے ناپاک ہو جائے کوئی پرواہ نہیں۔ کیا فقہ حنفیہ قرآن وہ حدیث کا نچوڑ ہے؟ ص33، 34آٹھویں اعتراض کا جواب طالب الرحمن نے اپنی ناقص الفہمی کی بنا پر فتاویٰ عالمگیری کی عالمی حیثیت نہیں سمجھییہ فتاویٰبفضلہ تعالیٰ عالمی فتاویٰ ہے۔ اس میں وہ تمام مسائل حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جو عالم اسلام میں عموماً یا خصوصاً پیش آتے رہتے ہیںیا آ سکتے ہیں تاکہ مملکت اسلامیہ کے قاضی صاحبان ان سے استفادہ کر کے ان سے نادر سے نادر واقعات و مقدمات کا حل دریافت کر سکیں۔ دنیائے عالم میں جہاں عاقل بالغ آباد ہیں وہاں پاگل اور بچے بھی رہتے ہیں ان کی وجہ سے بھی کئی مسئلے جنم لیتے رہتے ہیں۔ مندرجہ بالا مسئلہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ہاتھ کی کسی انگلی پر اگر پیشابیا شراب یا خون لگ جائے تو انگلی کو اس نجاست سے صاف کرنے کے لیے پانی ہی استعمال کیا جاتا ہے مگر بچوں اور پاگلوں سے یہ امید نہیں رکھی جا سکتی کہ وہ اس نجاست کو پانی سے ہی صاف کریں گے بلکہ یہاں ممکن ہے کہ بجائے انگلی دھونے کے اسے چاٹ لیں، العیاذ باﷲ اور چاٹنے کے بعد وہی انگلی کسی شخص کے پانی میںیا دودھ میںیا شربت میںیا اس قسم کی دوسری اشیاء میں ڈبو