جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اعتراض نمبر11:فجر اور عصر کے دوران سورج کے طلوع و غروب کا مسئلہ طالب الرحمن لکھتے ہیں:حدیث کے آدھے حصے کا اقرارـآدھےکاانکار حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہسے روایت ہے۔ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ یَحْیَی عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اﷲُ عَنْہ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ علیہ الصلوۃ والسلام إِذَا أَدْرَکَ أَحَدُکُمْ سَجْدَۃً مِنْ صَلَاۃِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَلْیُتِمَّ صَلَاتَہُ وَإِذَا أَدْرَکَ سَجْدَۃً مِنْ صَلَاۃِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَلْیُتِمَّ صَلَاتَہُ بخاری رقم: 556 کہ رسولعلیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا جب تم میں سے کوئی عصر کی نماز کی ایک رکعت سورج ڈوبنے سے پہلے پا لے تو اپنی نماز پوری کر لے اور جب فجر کی نماز کی ایک رکعت سورج طلوع ہونے سے پہلے پا لے تو اپنی نماز پوری کر لے۔ فقہ حنفی میں ہے: اب احناف بخاری کی اس حدیث کے ایک حصے پر عمل کرتے ہیں اور ایک حصے کا انکار کرتے ہیں۔جیسا کہ امام زیلعی حنفی نصب الرایہ میں لکھتے ہیں: وہذہ الاحادیث ایضا مشکلۃ عن مذہبنا فی القول ببطلان صلاۃ الصبح اذا طلعت علیہا الشمس نصب الرایہ:1/229