جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اس کے علاوہ جن مشروبات پر خمر کا اطلاق کر دیا جاتا ہے وہ از راہ مجاز ہے۔ رد المحتار ج5 ص288خمر کے احکام خمر سے درج ذیل احکام متعلق ہیں: 1۔ حرام مشروبات میں سے اسی کو ”خمر“ سے موسوم کیا جائے گا پھر چونکہ خمر کی حرمت قرآن مجید میں مصرح ہے اس لیے اگر کوئی شخص اس کی حرمت کا منکر ہو اور اس کو حلال سمجھتا ہو تو اس کو کافر قرار دیا جائے گا۔ یکفر مستحلھا لا نکارہ الدلیل القطعی 2۔ خمر بذاتہ حرام ہو گا چاہے اس کی وجہ سے نشہ پیدا ہو یا نہ ہو۔ اس لیے اس کی زیادہ اور کم مقدار میں کوئی فرق نہیں ہو گا۔ ان عینھا حرام غیر معلول بالسکر ولا موقوف علیہ۔ 3۔ پیشاب کی طرح نجاست غلیظہ ہے۔ انھا نجسۃ نجاسۃ غلیظۃ کالبول۔ 4۔ مسلمان کے حق میںیہ بے قیمت ہو جائے گا ا س کی خرید و فروخت جائز نہ ہو گی اگر کوئی شخص اس کو ضائع کر دے یا غصب کر لے تو اس پر تاوان واجب نہ ہو گا۔ حتی لا یضمن متلفھا وغاصبھا ولا یجوز بیعھا۔ 5۔ اس سے کسی بھی طرح کا نفع اٹھانا مثلاً جانوروں کو پلانا، زمین کو اس کے ذریعہ تر کرنا جسم کے خارجی استعمال اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک دواء ً علاج وغیرہ جائز نہیں۔ وحرم الانتفاع بھا ولو یسقی دواب او الطین او انظر للتلھی ادنی دواء او دھن او طعام او غیر ذلک