جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اعتراض نمبر8: نجاست چاٹ کر پاک کرنے کا مسئلہ طالب الرحمن صاحب لکھتے ہیں:اسلام میں گندگی کا دھونا اﷲ تعالیٰ نے نجاست دور کرنے کے لیے دو چیزیں بتلائیں جیسا کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: وَیُنَزِّلُ عَلَیْکُمْ مِّنَ السَّمَآئِمَآئًلِّیُطَہِّرَکُمْ بِہِ الانفال:11 ہم نے آسمان سے تم پر پانی اتارا تاکہ تمہیں پاک کر دیں۔ ایک جگہ یوں فرمایا: فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئًفَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا المائدۃ:6 )اگر) پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کر لو۔فقہ حنفی میں گندگی کا چاٹنا لیکن احناف نے ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے، ملاحظہ فرمائیں۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: اذا اصابت النجاسۃ بعض اعضائہ ولحسھا بلسانہ حتی ذہب اثرھا یطہر وکذا السکین اذا تنجس فلحسہ بلسانہ او مسحہ بریقہ ہکذا فی فتاوٰی قاضی خان۔ ولو لحس الثوب بلسانہ حتی ذہب الاثر فقد طہر کذا فی المحیط 1/45 اگر جسم کے کسی عضو پر نجاست لگ جائے تو اگر زبان سے اسے چاٹ