جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
دسویں اعتراض کا جواب اس اعتراض کے دو جواب ہیں ایک اجمالی دوسرا تفصیلی پہلے اجمالی نقل کیا جاتا ہے پھر تفصیلی۔ایمان میں کمی اور زیادتی کا مسئلہ اور احناف کا نظریہ پہلا اجمالی جواب اصل اختلاف ایمان کی تعریف میں ہے کہ ایمان صرف تصدیق قلبی کا نام ہے یا تصدیق قلبی، اقرار باللسان اور عمل بالارکان کے مجموعہ کا نام ہے؟ اور ایمان کی تعریف قرآن کریم کی کسی آیت اور نبیکریم صلی اللہ علیہ وسلمکی کسی حدیث سے صراحتاً ثابت نہیں ہے۔اس لیے حضرات فقہاء کرام اور محدثین عظام نے اپنے اپنے اجتہاد سے ایمان کی تعریف متعین کی اور پھر دلائل سے اپنے نظریہ کو راجح ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیاور شوافع میں سے امام غزالی رحمہ اللہ تعالیکے استاد ابو المعالی عبدالملک الجوینی رحمہ اللہ تعالیجن کو امام الحرمین کہا جاتا ہے یہ فرماتے ہیں کہ ایمان تصدیق قلبی کا نام ہے اقرار اور اعمال ایمان کے اجزاء حقیقیہ نہیں (بلکہ اجزا محسنہ و مزینہ ہیں) اس لیے جو زیادتی اور کمیکا ذکر آتا ہے تو اس سے ایمان میں حُسن کی زیادتی اور کمی مراد ہے۔ اور نیک اعمال والا کامل ہے۔ امام شافعی، امام احمد اور امام بخاری رحمہم اللہ تعالیوغیرہ فرماتے ہیں کہ ایمان تصدیق قلبی، اقرار باللسان اور عمل بالارکان کے مجموعہ کا نام ہے اور عمل میں کمی بیشیکے لحاظ سے ایمان میں کمی بیشی