جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
چوری پر قطع ید نہیں ہے۔ یہ قول نقل کرنے کے بعد امام بیہقی خود فرماتے ہیں کہ ابو الدرداء کا مطلب یہ ہے کہ وہ پرندے اور کبوتر جو محروز نہ ہوں۔ سنن الکبری بیہقی کتاب الحدود، نصب الرایہ کتاب الحدود ج3 ص360 ان آثار سے معلوم ہوا کہ پرندہ چوری کرنے میں چور کا ہاتھ نہ کاٹا جائے گا۔ اور حضرت عثمان کی رائے کا کوئی صحابی مخالف معلوم نہیں ہوتا۔ لیکنیہیاد رکھیے کہ یہ جرم قابل سزا اور تعزیر ہے لہٰذا حاکم یا قاضی اپنی صوابدید سے اسے تعزیرا کوئی سزا دےسکتا ہے۔حدیث نمبر11 : ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہفرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: پھلوں اور کھجوروں کے خوشوں کے چوری کرنے میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ ابن ماجہ، باب لا یقطع فی ثمر ولا کثرحدیث نمبر12 : حضرت عبد اللہرضی اللہ عنہمانے فرمایا: ایک غلام جو خمس کے مال میں داخل تھا اس نے خمس کے مال میں سے چوری کی۔ یہ واقعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلمسے بیان کیا گیا۔ آپ نے فرمایا غلام بھی اﷲ کا ہے اور اس نے چوری بھی اﷲ کے مال سے کی ہے۔ حضور اکرم علیہ السلام نے اس کا ہاتھ نہیں کاٹا۔ ابن ماجہ، باب العبدیسرق