جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
حرام سمجھ کر کیا تو مباشرت و وطی کی صورت میں حد نافذ ہو گی، اسی طرح محرم سے بلا نکاح وطی کی تو بھی حد نافذ ہو گییہی امام ابو حنیفہ اور سفیان ثوری کا مذہب ہے۔ محترم! ذرا غور فرمایئے کہ مسئلہ کی تین صورتیں ہیں: اول محرمات میں سے کسی کے ساتھ نکاح کیا، اگر حلال اور جائز سمجھ کر کیا تو کافر و مرتد ہو گیا، لہٰذا اس پر ارتداد کی شرعی سزا نافذ ہو گی اور اگر نکاح حرام و ناجائز سمجھ کر کیا تو اس کے لیے شرعاً کوئی حد مقرر نہیں ہے، البتہ قاضی اپنی مرضی سے جو سزا تجویز کر لے وہ دی جائے گی اور یہ قتل بھی ہوسکتی ہے۔ دوم نکاح کے بعد اگر اس نے وطی و مباشرت بھی کر لی تو تعزیراً اس کو قتل کیا جائے گا یا قاضی جو سزا دے۔ سوم بغیر نکاح کے اگر کسی نے محرمات میں سے کسی کے ساتھ زنا کر لیا تو اس پر بھی زنا کی حد جاری ہو گی۔ جواب نمبر3: باقی رہا مسئلہ یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلمنے ایسے شخص کے لیے قتل کی سزا کا حکم دیا ہے تو اس کے بارے میں قاضی شوکانی فرماتے ہیں کہ اس نے فعل حرام کو حلال سمجھا جو کفر کے لوازمات میں سے ہے، اس لیے اسے قتل کیا گیا۔ نیل الاوطار ج7 ص122 گویایہ قتل کی سزا حد نہیں بلکہ ارتداد کی سزا تھی۔ امام حافظ ابن الہمام الحنفی رحمہ اللہ تعالیفرماتے ہیں کہ یہ قتل کی سزا بطور سیاست و تعزیر تھی۔ فتح القدیر ص148