جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
جائے گا۔ در مختار میں ہے: والحق أنه يقتل عندناإذاأعلن بشتمه عليه الصلاةوالسلام در مختار، ج4 ص 2146 حق بات یہ ہے کہ جب وہ اعلانیہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہے تو اسے قتل کیا جائے گا۔ علامہ ظفر احمد عثمانی فرماتے ہیں: وبالجملۃ فلا خلاف بین العلماء فی قتل الذمی او الذمیۃ اذا اعلن بشتم الرسول او طعن فی دین الاسلام طعنا ظاہرا اعلاء السنن، ج 12 ص 539 علمائے اسلام کے اس مسئلہ میں کوئی اختلاف نہیں کہ اگر ذمی مرد یا عورت نبی علیہ السلام کی شان میں اعلانیہ گستاخی کرے یا اسلام میں عیب نکالے تو اسے قتل کردیا جائے گا۔ مولانا عبدالمالک کاندھلوی حنفی لکھتے ہیں: امت کے تمام فقہاء اور ائمہ مفسرین اور محدثین کا فیصلہ ہے کہ توہین رسولعلیہ الصلوۃ والسلام کی سزا موت ہے۔ ناموس رسول ص 210 انحنفی علماء کی عبارات سے معلوم ہوا کہ حنفی مسلک میں گستاخ رسول کی سزا موجود ہے اور وہ قتل ہے۔ آخر میں ایک حوالہ غیر احناف سے بھی اس بات کے ثبوت میں پیش خدمت ہے کہ احناف کے یہاں گستاخ رسول کی سزا قتل ہے۔