جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
صلی اللہ علیہ وسلمکی شان میں گستاخی کرے اور اس کے عہد نامہ میں اس قسم کی شرائط کا کچھ ذکر نہ تھا تو اس کا معاملہ معاہدہ جوں کا توں باقی ہے البتہ ان دونوں جرموں کی سزا اس کو دی جائے گییعنی زنا کی صورت میں حد زنا اس پر جاری ہو گی۔ چنانچہ در محتار میں ہے: قولہ ولا بالزنا بمسلمۃ بل یقام علیہ موجبہ وہو الحد یعنی زنا مسلمہ سے عہد تو نہ ٹوٹے گا پر اس پر زنا کی حد جاری کی جائے گی اور نبیعلیہ الصلوۃ والسلام کے برا کہنے میں اگر خفیہ طور سے ایک دو دفعہ اپنیجماعت کے آدمیوں میں برا کہا ہے اور عہد نامہ میں اس قسم کی شرائط کا کچھ ذکر نہ ہو تب بھی اگرچہ معاہدہ اس کا بدستور باقی ہے لیکن تعزیراً اور زجراً سزا دی جائے گی۔ اور احناف کے نزدیک تعزیراً قتل بھی کیا جاسکتا ہے اور ایسے شاتم کو قتل ہی کیا جائے گا۔ چنانچہ در مختار میں ہے: ویودب الذی ویعاقب علی سبہ دین الاسلام والقران او النبی صلی اﷲ علیہ وسلم قال العینی واختیاری فی السب ان یقتل وتبعہ ابن الہمام قلت وبہ افتی شیخنا الخیر الرملی وہو قول الشافعی یعنی ذمی دین اسلام یا قرآن یا نبیعلیہ الصلوۃ والسلام کے برا کہنے میں تادیب و تعزیر دیا جائے۔ علامہ عینی نے فرمایا ہے کہ میرا مذہب یہ ہے کہ وہ قتل کیا جائے۔ اسی مذہب کے ابن ہمام تابع ہوئے ہیں اور شیخ رملی نے بھی اسی کا فتویٰ دیا ہے اور یہی امام شافعی کا قول ہے۔ پھریہ بھی جب ہے کہ اس قسم کی شرائط وقت عہد اس سے نہ کی گئی ہوں۔