جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
اندرونی رطوبات نجس ہیں۔ اور اس اعتبار سے انسانوں اور حلال جانوروں کا بھییہی حکم ہے۔ ان کا اوپر والا جسم پاک ہے مگر اندر کی رطوبات نجس ہیں۔ اور جب تک اندر والی نجس رطوبت کا اثر جسم کے اوپر ظاہر نہ ہو وہ جسم پاک شمار ہوتا ہے اور اندرونی نجس رطوبت کا اثر جسم کے اوپر دو صورتوں میں ظاہر ہوتا ہے۔ موت کے بعد کیونکہ موت کے بعد انسان ہو یا حیوان سب کا جسم نجس شمار ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حوض و کنواں جیسے کتے کے مرنے سے نجس ہو جاتا ہے اسی طرح اگر اس میں کوئی آدمی گر کر مر جائے تب بھی نجس ہو جاتا ہے۔ اندرونی نجاست جسم سے باہر نکل آئے تو وہ جس چیز پر لگ جائے وہ چیز نجس ہو جائے گی۔ جیسا کہ غلاظت انسان کے اندر موجود ہے۔ مگر انسان پاک شمار ہوتا ہے۔ لیکن جب وہی نجاست انسان کے جسم سے نکل کر اس کے اپنے جسم پر یا کسی دوسری چیز پر لگ جائے تو وہ چیز ناپاک ہو جاتی ہے۔ یہی حال حلال و حرام جانوروں کا ہے کہ اگر اندرونی نجاست ان کے جسم کے اوپر لگ جائے تو وہ جسم نجس ہو گا ورنہ پاک ہے۔ رہیان جانوروں سے طبعی کراہت تو وہ دوسری چیز ہے۔ یہ نکتہ ملحوظ خاطر رہے کہ حرام جانوروں کی رطوبات میں سے بول و بزار، خون پسینہ، تھوک، لعاب (رال) نجس ہیں۔ جب کہ انسانوں اور حلال جانوروں کی رطوبات میں سے صرف بول و بزار اور خون نجس ہیں باقی پاک ہیں۔ اس اصولی گفتگو کے بعد زیر غور مسئلہ کا سمجھنا کوئی دشوار نہیں کہ کتا زندہ ہو اور اس کے جسم کے اوپر کوئی دوسری نجاست لگی ہوئی نہ ہو اور اس پر پسینہ بھی نہ ہو تو