جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
توجیہ القول بما لا یرضی بہ قائلہ اور مدعی سست گواہ چست والی بات ہے۔ ماخوذ تلاش حق ص31، 36، ترمیم و اضافہ کے ساتھ جواب نمبر2: صاحب در مختار نے امامت کا حق دار سب سے پہلے احکام نماز کو زیادہ جاننے والے کو اور اگر احکام صلاۃ کے علم میں سب برابر ہوں تو پھر نمبر دو اچھی تلاوت والے کو، پھر نمبر تین شبہات سے زیادہ بچنے والے کو اگر اس میں بھی برابر ہوں تو پھر معمر کو، پھر اچھے اخلاق والے کو، پھر زیادہ تہجد پڑھنے والے کو، پھر خاندانی خوبیوں والے کو، پھر نسبی شرافت رکھنے والے کو، پھر اچھی آواز والے کو، اگر ان تمام خصلتوں میں برابر ہوں تو پھر اسے جس کی بیوی خوبصورت ہے۔ کیونکہ خوبصورت بیوی کی وجہ سے یہ شخص اجنبی عورتوں سے تعلق نہیں رکھے گا اور زیادہ پاک دامن ہو گا اور علامہ شامی نے یہ بھی لکھا ہے کہ یہ بات ساتھیوںیا رشتہ داروں یا پڑوسیوں کے ذریعے معلوم ہو سکتی ہے۔ اس سے مراد یہ ہر گز نہیں کہ ہر آدمی اپنی بیوی کی صفات بیان کرے تاکہ اس کی بیوی کا خوبصورت ہونا معلوم ہو۔ غیر مقلدوں کو اگر اس پر اعتراض ہے تو اپنی خوبصورت بیویوں کو طلاق دے دیں اور یہ بات نزل الابرار میں وحید الزماں نے ثم الاحسن زوجۃ کے الفاظ سے صفحہ96 میں ذکر کی ہے۔ تو ہم یہ اعتراض عطائے تو بلقائے تو کہہ کر غیر مقلدین کو واپس کرتے ہیں اس کے بعد زیادہ مال دار، پھر زیادہ مرتبہ والے، پھر زیادہ صاف کپڑے والے کو امامت کا