جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
خامساً عضو بدن کے ایسے اندام کو کہتے ہیں جس میں ہڈی ہو اور آلہ تناسل میں تو ہڈی نہیں ہوتی۔ چنانچہ صاحب قاموس لکھتے ہیں: 1۔ والعضو بالضم والکسر کل لحم وافر بعظمہ القاموس ج1 ص1720 عضو ضمہ اور کسرہ کے ساتھ ہر وہ گوشت جو ہڈی سے ملا ہوا ہو۔ 2۔ وقیل ہو کل عظم وافر لحمہ وجمعہا اعضاء لسان العرب ج5 ص68 کہا گیا ہے کہ عضو) ہر اس ہڈی کو کہتے ہیں جس سے گوشت ملا ہوا ہو اس کا جمع اعضاء ہے۔ 3۔ کل عظم وافر من الجسم بلحمہ المنجد عربی512 جسم کی ہر وہ ہڈی جس سے گوشت ملا ہوا ہو۔ 4۔ ولا یسمی القلب والکبد عضوا الا لنحو تغلیب ذکرہ ابن حجر فی شرح العباب۔ ھامش قاموس ج1 ص1720 دل اور جگر کو عضو نہیں کہا جاتا (کیونکہ اس میں ہڈی نہیں ہوتی) مگر تغلیبًا حافظ ابن حجر نے اسے شرح عباب میں ذکر کیا ہے۔ 5۔ ہر گوشت جو ہڈی میں جڑا ہوا ہو ۔ مفتاح القرآن 536 معلوم ہوا کہ ان حضرات کا عضو سے آلہ تناسل مراد لینافقہائے احناف پر عظیم بہتا ن ہے اور یہ