جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
حضرت عطاء بن ابی رباح رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلمنے وضو کیا تو اپنی پگڑی کو سر سے اوپر کیا اور سر کے اگلے حصے پر مسح فرمایا۔ یا حضرت عطاء نے فرمایا کہ آپ نے اپنیناصیۃ ) پیشانی جتنی جگہ پر(پر مسح فرمایا پانی سے۔ چوتھی دلیل: عن ابن عمر انہ کان اذا مسح رأسہ رفع القلنسوۃ ومسح مقدم رأسہ رواہ الدار قطنی ج1 ص107، وفی التعلیق المغنی سندہ صحیح حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ تعا لی عنہماجب سر پر مسح فرماتے تو ٹوپی سر سے ہٹا لیتے اور سر کے اگلے حصہ پر مسح فرماتے۔ پانچویں دلیل: مالک انہ بلغہ ان جابر بن عبداﷲ الانصاری سئل عن المسح علی العمامۃ فقال لا حتییمسح العشر بالماء موطا امام مالک ص23 حضرت امام مالک سے مروی ہے کہ انہیںیہ حدیث پہنچی ہے کہ حضرت جابر بن عبداﷲ انصاری سے پگڑی پر مسح کرنے کے متعلق سوال کیا گیا آپ نے فرمایا جائز نہیں ہے جب تک بالوں کا پانی سے مسح نہ کرے۔ چھٹی دلیل: مالک عن ہشام بن عروۃ عن ابیہ عروۃ بن الزبیر کان ینزع العمامۃ ویمسح راسہ بالمائ موطا امام مالک ص23