جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
خواہ مخواہ خلاف عقل کرنا ہاں جہاں تطبیق نہ ہو سکتی ہو گو خلاف عقل ہو ہم اس کو قبول کر لیں گے اور اس میں اپنا قصور سمجھیں گے۔ اور فقط ایک لفظ کو لے لینا اور دوسرے لفظ پر غور نہ کرنا بلکہ اپنی عقل کو محض معطل سمجھنا فرقہ ظاہریہ کا کام ہے۔ عمدہ معنی موافق عقل کے چھوڑ کر خلاف عقل جاننا انہی کا شیوہ ہے عقل کو یوں سمجھتے ہیں کہ محض دنیا کے واسطے عنایت ہوئی ہے دین میں اس سے مطلق کوئی کام لینا نہ چاہیے بلکہ دوسرا کہے تو اس پر طعن کرتے ہیں۔ چنانچہ ایک ظاہری کی نقل ہے کہ معقولیوں پر بہت طعن کیا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ان کم بختوں نے قرآن اور حدیث کے بالکل خلاف کیا ہے اکثر باتیں خلاف بیان کر گئے ہیں ایک روز ایک شخص نے دریافت کیا کہ جناب وہ کون سا قول ہے جو مخالف ہے کہا ایک ہو تو بتاؤں سینکڑوں ہیں مگر مشتے نمونہ از خروارے ایک بتلائے دیتا ہوں دیکھیےیہ سب منطقی متفق ہیں کہ اجتماع نقیصین محال ہے اور اثبات اور نفی جمع نہیں ہو سکتی حالانکہ صریح مخالف ہے قرآن اور حدیث کے، کیونکر؟ دیکھیے! لا الہ نفی ہوئی اور الا اﷲ اثبات ہے ان کو کلمہ بھی تو یاد نہیں ورنہ ایسی صریح مخالفت نہ کرتے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ آدمی کو یوں سمجھنا کہ جو میں سمجھا ہوں دوسرا نہیں سمجھا بلکہ صریح مخالف قرآن اور حدیث کے سمجھا ہے عین خطا ہے تمام کتابیں ائمہ اربعہ کے اختلافیات کی مع دلائل موجود ہیں دیکھ لیجیے اور یہ نہ کیجیے کہ آنکھ پر پٹی باندھ کے ایک طرف کی بات لکھ دی اور دوسری طرف کو چھوڑ گئے اور بے سمجھے بوجھے حکم لگا دیا کہ یہ دیکھویہ مخالف حدیث کے ہے اور قول قاضی شوکانی کا کہ جن کے اقوال جمہور کے مخالف نیل الاوطار میں موجود ہیں پیش کر دینا اور اقوال ان کے مقلدین کے نقل کر