جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
چونکہ صاف صاف سب و شتم صحابہ پر کرتے ہوئے ڈرتے ہیں اس لیے حدیث مرفوع کے پردے میں بہت کچھ بے ادبی صحابہ کی شان میں کر جاتے ہیں فی الواقع ان کو صحابہ سے عداوت ہے جو صحابہ کے خلاف قرآن و حدیث کے عمل کرنے پر قائل ہیں اور انصاف مطلق نہیں کرتے اپنی رائے کو مقدم سمجھتے ہیں۔یوں نہیں تصور کرتے کہ ہم ہی سے کچھ حدیث کے معنی سمجھنے میں قصور ہوا ہو گا صحابہ نے جو کچھ کیا موافق کیا، اس میں تطبیق دیں، کیا امکان ہے یا دوسرے کی بات مانیں،یہ تو دور تک پہنچتے ہیں۔ اور ہم کوئی بات الزاماً بھی کہیں تو کہتے ہیں توبہ توبہ ایسی بات نہ کہنا کیوں نہ کہیں کہ ہم کو بھی تو اﷲ تعالیٰ نے یہ حکم نہیں دیا کہ اس فرقے کے معنی حدیث اور قرآن کے لیے ہوئے پر عمل کرنا بلکہ ہم خوب جانتے ہیں کہ اگر امام صاحب سے قرآن اور حدیث کے معنی لینے میں ایک ہزار میں سو غلطیاں ہوں گی تو دوسروں سے ہزار میں نو سو غلطیاں ہوں گی اور چند احادیث معین جو بعض صحابہ کو معلوم نہ تھے ان کو سندا ہر جگہ پیش کر دیتے ہیں اب جو حدیث آئی اپنی طرف سے معنی معین کر دیے اور یوں سمجھے کہ پیغمبر خداعلیہ الصلوۃ والسلام نے یوں ہی سمجھا ہے پھر جواب دینے کو مستعد ہو گئے کہ اس حدیث کے مخالف دوسری حدیث صحابہ کی اس وجہ سے ہوئی کہ ان کو بہت حدیثیں نہیں پہنچی تھیںیا صحابہ کا قول قرآن اور حدیث کے مخالف نہیں ماننا چاہیے۔ قرآن اور حدیث ان لوگوں نے نام اپنے فہم کا رکھا ہے۔ بریں عقل ودانش بباید گریست بلکہ امام اعظم کا مسلک تطبیق نہایت درست معلوم ہوتا ہے۔ ہم کو کہیں خدا اور رسول نے حکم نہیں دیا کہ قرآن اور احادیث میں باوجود تطبیق اور موافقت عقل کے