جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
کاذب فہل منکما تائب فابیا فقال اﷲیعلم ان احدکما کاذب فہل منکما تائب فابیا ففرق بینہما بخاری مع شرح تیسیر الباری ج5 ص258 سعید بن جبیر سے روایت ہے انہوں نے کہا میں نے ابن عمر سے یہ مسئلہ پوچھا اگر مرد نے اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگایا (تو کیا حکم ہے( انہوں نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلمنے بنی عجلان کے خاوند بیوی کو جدا کر دیا اور فرمایا اﷲ خوب جانتا ہے جو تم دونوں میں جھوٹا ہے۔ پھر کوئی تم میں سے جو جھوٹا ہے وہ توبہ کرتا ہے؟ لیکن دونوں نے (توبہ سے) انکار کیا۔آپ نے پھر فرمایا اﷲ خوب جانتا ہے جو تم دونوں میں سے جھوٹا ہے وہ توبہ کرتا ہے یا نہیں؟ لیکن دونوں نے (توبہ سے) انکار کیا تو آخر آپ نے ان دونوں کو جدا کر دیا۔ اس اعتراض کا جو جواب مولانا منصور علی خان مراد آبادی نے دیا تھا وہ ہم مکمل یہاں پر عوام کے فائدہ کے لیے نقل کرتے ہیں ملاحظہ فرمائیں: قال ایک مسئلہ امام اعظم کا مخالف حدیث کے یہ ہے کہ حکم قاضی کا تمام عقود اور نسوخ مثل نکاح اور طلاق اور بیع اور اقالہ میں امام اعظم کے نزدیک نافذ ہے۔ ظاہراً وباطناً ۔الخ اقول آپ کو بھی خوب غتربود اور خلط کلام آتا ہے عام کو خاص اور خاص کو عام کرنا آپ ہی کا کام ہے۔یہ حدیث کہ جس کے مخالف قول امام صاحب کا آپ سمجھتے ہیں