جی ہاں فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے |
|
بہشتی زیور حصہ چہارم باب دودھ پینے اور پلانے کا بیان ص295 2۔ مفسر قرآن مولانا محمد علی صدیقی کاندھلوی حنفی لکھتے ہیں: دوسرایہ کہ پوری مدت رضاعت دو سال ہے۔ جب تک کوئی عذر مانع نہ ہو بچہ کا حق ہے کہ یہ مدت پوری کی جائے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دودھ پلانے کی پوری مدت دو سال ہے۔ تفسیر معالم القرآن جلد دوم پارہ دوم ص676 3۔ مولانا مفتی محمد ظفیر الدین مفتاحی مرتب فتاویٰ دار العلوم دیوبند انڈیا لکھتے ہیں: پرورش کے سلسلہ میں اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَالْوَالِدَاتُ یُرْضِعْنَ أَوْلاَدَہُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ وَعلَی الْمَوْلُودِ لَہُ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوفِ لاَ تُکَلَّفُ نَفْسٌ اِلاَّ وُسْعَہَا لاَ تُضَآرَّ وَالِدَۃٌ بِوَلَدِہَا وَلاَ مَوْلُودٌ لَّہُ بِوَلَدِہِ وَعَلَی الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِکَ البقرۃ: 233 اور مائیں کامل دو سال اپنے بچوں کو دودھ پلایا کریںیہ مدت ان کے لیے جو شیر خوارگی کی تکمیل کرنا چاہیں۔ اور اس کے باپ کے ذمہ ہے ان ماؤں کا کھانا اور کپڑا قاعدہ کے موافق۔ کسی کو اس کی برداشت سے زیادہ حکم نہیں دیا جاتا۔ کسی ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے تکلیف نہ پہنچانا چاہیے اور نہ کسی باپ کو۔ اور باپ کے نہ ہونے کی صورت میں بچہ کی پرورش اسی طرح محرم قرابت دار کے ذمہ ہے۔ مفتی صاحب نے آگے حضرت تھانوی سے اس کی تفسیر نقل کی ہے۔ اس میں بھی دو سال کا ہی ذکر ہے۔ اسلام کا نظام تربیت ص90، ناشر مکتبہ رشیدیہ مفتی صاحب کے اس حولہ سے معلوم ہوا کہ ہمارا حنفی مسلک اور عمل قرآن