بوجہ ناموجود ہونے کسی نمونہ کے ہوبہو منکشف نہ ہوئی ہو اور نہ دجال کے ستر باع کے گدھے کی اصل کیفیت کھلی ہو اور نہ یاجوج ماجوج کی عمیق تہہ تک وحی الٰہی نے اطلاع دی ہو اور نہ دابۃ الارض کی کی ماہیت کما ہی ہی ظاہر فرمائی گئی اور صرف امثلہ قرینہا اورصور متشابہ اور امور متشاکلہ کے طرز بیان میں جہاں تک غیب محض کی تفہیم بذریعہ انسانی قوائے کے ممکن ہے۔ اجمالی طور پر سمجھایا گیا ہو تو کچھ تعجب کی بات نہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۸۲، خزائن ج۳ ص۴۷۳)
حضرات جس شخص کا یہ ایمان ہو اس کا امام اور مہدی ہونا تو درکنار مسلمان ہونا بھی دشوار ہے۔ اب خداوند کریم بحرمت رسول کریم ایسے عقائد فاسدہ وخیالات کا سدہ سے ہر مسلمان کو بچائے اور ایسے خیالات کے لوگوں سے ہٹائے۔
خدا محفوظ رکھے ہر بلا سے
خصوصاً آج کل کے جھوٹے انبیاء سے
پس ہمارا دوستانہ مشورہ یہ ہے:
حق پہ رہ ثابت قدم باطل پہ شیدائی نہ ہو
گر تجھے ایماں پیارا ہے تو مرزائی نہ ہو
واٰخر دعوانا ان الحمد ﷲ رب العالمین
ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم
خاتمہ از مؤلف
خدایا قادرا عاجز نوازا
زتوصیف وثنائم بے نیازا
مرا بردین احمد دار دائم
شوم برسنتش مشغول وقائم
الٰہی ساز از لطف وکرامت
شفیعم مصطفی روز قیامت
زلطف تو نوشتم ایں کتابے
پئے گم گشتگاں چوں آفتابے
خداوند گنش مقبول و منظور
برائے خلق سازش چشمۂ نور
ازیں نفع رساں مارا بدنیا
بگر دانش شفیعم روز عقبی
غرض نقشے ست کزمن یاد ماند
دعائے ہم کند ہر کہ بخواند
نمودم ختم ایں را اے مکرم
بروز پنچجمیں ماہ محرم
سنش بد سیز دہ صد چار وپنجا ۱۳۵۴ء
شدم فارغ ازیں الحمد اﷲ