ہوسکتا ہے اور وہ صرف ذات پاک حضرت احمد مجتبیٰ محمدﷺ کی ہے۔ آنحضرت ﷺ کے بعد کوئی نبی یا رسول بحیثیت نبی یارسالت نہ آیا اور نہ قیامت تک آئے گا۔چنانچہ صحیح بخاری ومسلم میں ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺنے فرمایا کہ میری اورپہلے انبیاء کی مثال ایک ایسے محل کی ہے کہ تمام مکان تیار ہوا ۔صرف اس میں ایک اینٹ کی کمی تھی۔ پھر اس محل کے گرد دیکھنے والے پھرنے لگے اور وہ اس دیوار کی خوبی سے تعجب کرتے تھے۔ مگر اس اینٹ کی جگہ خالی تھی۔سو میں نے اس اینٹ کی جگہ جو خالی تھی بند کردی۔ میرے ساتھ دیوار ختم ہوگئی اور میرے ساتھ رسول ختم کئے گئے اور ایک روایت میں ہے کہ وہ اینٹ میں ہوں اور میں ہی نبیوں کا سلسلہ ختم کرنے والا ہوں اور بہت سی حدیثیں اس باب میں آئی ہیں۔
علامہ محدث قاضی عیاض(شفا شریف میں انہیں نقل کیا ہے بوجہ خوف تطویل صرف حوالہ پر اکتفا کیاگیا اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام جو نازل ہوں گے۔ وہ بھی بعنوان رسالت نازل نہ ہوں گے۔بلکہ دین محمدی ﷺکے تابع ہوں گے اوراسی دین محمدیؐ کو رواج دیں گے۔باوجودیکہ وہ نبی ہیں اوراپنی نبوت پر باقی ہیں اوراس سے کچھ نقصان نہیں ہوا اور نہ کوئی شریک آنحضرت ﷺکا نبوت ورسالت میں ان کے زمانہ میں تھا اورآئندہ کوئی نیا نبی مبعوث ہو سکتا ہے اور یہ بات قرآن سے ثابت ہے۔ چنانچہ سورئہ احزاب میں ہے: ’’ماکان محمد ابااحد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘
’’اقول والخاتم اسم الۃ لما یختم بہ کالطابع لمایطبع بہ فمعنی خاتم النبیین الذی ختم النبیون بہ وما لہ اخرالنبیین وقال المبردخاتم فعل مامن علے فاعل وھوفی معنی ختم النبیین فالنبیین منصوب علی انہ مفعول بہ ولیس بذاک وقرأء الجمھور وخاتم بکسرالتاء علی انہ اسم فاعل ای الذی ختم النبیین والمرادبہ اخرھم۔ ایضاً و فی حرف ابن مسعود ولکن نبیاختم النبیین والمرادبالنبی ماھوأعم من الرسول فیلزم من کونہ صلے اﷲ علیہ والہ وسلم ختم النبیین والمراد بکونہ علیہ اصلوٰہ والسلام ختمہم انقطاع حدوث وصف النبوۃ فی احد من الثقلین بعد تحلیہ علیہ الصلوۃ والسلام بھا فی ھذہ النشأۃ ولایقدح فی ذلک مااجتمعت الامۃ علیہ