حضرات ناظرین! یہ سوء ا دیبان مرزائیہ جماعت کی اﷲ تبارک وتعالیٰ اوراس کے رسولؐ کی شان میں ہیں۔ مرزاقادیانی اپنے تئیں کسر صلیب کی پیشین گوئی کامورد اس استدلال کی بناء پر قرار دیتے تھے کہ انہوں نے وفات مسیح کے مسئلہ پر روشنی ڈال کر عیسائیوں کے خدا کو مردہ ثابت کر دیاہے۔
اقول… اگر یہی وجہ مرزا کے مامور من اﷲ ہونے کی ہے تو پھر سرسید احمد خان کو اس پیشین گوئی کامصداق کیوں نہ سمجھا جائے جو مرزاقادیانی سے بہت پہلے اس مسئلہ پر اپنی فطری قابلیت سے روشنی ڈال چکے ہیں۔ مرزاقادیانی نے اپنے خیال میں یورپ کی صلیب بھی توڑ دی ہے اوراسلام کا پوراغلبہ کردیا ہے اورقرآنی احکام یورپ کی عدالتوں میں نافذ کردیئے ہیں۔ حالانکہ غور کیا جائے تو اس کے برعکس رہاسہا اقتدار بھی مسلمانوں کا یورپ ہضم کرکے اپنا مشن عیسائیت پھیلانے کا قائم کر چکا ہے اورصرف یورپ ہی نہیں بلکہ شاید ہی دنیا میں کوئی علاقہ ایسا ہوگا جس میں عیسائی مشینری نہ پہنچی ہو۔ برخلاف اس کے اسلام کا یورپ بھر میں باقاعدہ ایک مشن اب تک نہیں ۔پھر غلبہ کیسا۔ یورپ میں اس وقت جو کچھ اسلام پھیلا ہے ۔اول تووہاں قبل ہی سے تبلیغی آثار اسلامی باقی تھے۔ اس کے علاوہ مسٹر امیر علی صاحب مرحوم کی چند معرکۃ الآراء کتب تواریخ نے زیادہ توحید اسلام کو روشن کیا۔ جس کے باعث کچھ اور مسلمان ہوئے۔ مرزائیوں کا یہ دعویٰ کہ ان کے مشن نے یورپ میں تبلیغ اسلام کیا ۔اول تو حقیقی معنی میں ان کی یہ تبلیغ تبلیغ اسلام نہیں ہے۔بلکہ یہ فرقہ بندی ،نفاق و گمراہی کی شاخ ہے۔ کیونکہ اوّل اصول اسلام نبوت کا ماننا ہے۔مگر مرزائی سرے سے نبوت وخاتم پیغمبران حضرت محمدﷺ کے منکر ہیں۔
لہٰذا ان کی تبلیغ دیگر اقوام دہر سے زیادہ وقعت کی نگاہ سے نہیں دیکھی جاسکتی اور نہ ہی اس کو تبلیغ اسلام کہا جاسکتا ہے۔ کیونکہ ان کا مشن مرزاقادیانی کو نبی ماننا ہے۔ خاتم النبیین محمدﷺ کے بعد کسی نبی کامبعوث ماننا یہ اعتقاد کوفہ اہل اسلام کے نزدیک باعث انکار ختم نبوت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواجہ کمال الدین وغیرہ نے مرزائیت کو چھپا کر خالص اہل سنت والجماعت کے مسلک ومشرب کی تبلیغ یورپ میں شروع کر دی ہے۔ لندن وغیرہ میں مرزائیت کا جنازہ نکل چکا ہے۔ جو باخبر حضرات پر مخفی نہیں۔ اقول مرزاقادیانی اوران کے متبعین نے صرف ایک مسئلہ وفات مسیح اورآمد مسیح پر زورخرچ کر دیا ہے اوراس ایک مسئلے کے متعلق کتابوں پر کتابیں،رسالوں پر رسالے