سکتا ہے کہ ٹھگنا بھی ہو اورموٹا تازہ بھی ہو اوراس کی سواری میں سفیدگدھا ہوگا ۔جیسا کہ بیقہی نے ابوہریرہؓ سے روایت کی ہے۔ مشکوٰۃ میں اسماء بنت یزیدؓ سے مروی ہے کہ دجال کے نکلنے سے تین برس پہلے لوگ قحط میں مبتلا ہوں گے۔پہلے سال تہائی حصہ مینہ اور روئیدگی ہوگی اوردوسرے سال دوتہائی کم ہوگی اورتیسرے سال کچھ بھی مینہ نہیں برسے گا اورکچھ روئیدگی نہیں ہو گی۔ اور تمام حیوانات اورچوپائے ہلاک ہو جائیں گے۔اس وقت دجال خراسان سے ظاہر ہوگا ۔جیسا کہ حضرت ابوبکرصدیقؓ نے روایت کی ہے کہ سحر اورشعبدے اس کے ساتھ ہوں گے۔اس کے حکم میں ہوں گے حتیٰ کہ جب ایک شخص کو کہے گا کہ اگر تو چاہے تو میں تیرے والدین کو زندہ کر دوں تو تو اس وقت مجھ کو رب جانے گا؟ اس وقت شیاطین اس کے ماں باپ کی صورت بن جائیں گے اور اس کو کہیں گے کہ اے فرزند !اس کی متابعت کر کہ یہ پیدا کرنے والا ہے۔ اس سبب سے بہت خلق اس کی متابعت کر کے کافر ہوجائے گی۔ مگر جن کو اللہ تعالیٰ بچائے۔ بخاری ومسلم نے حذیفہؓ سے روایت کی ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ اس کے ساتھ ایک بہشت اورایک دوزخ یا ایک پانی اورایک آگ ہوگی جس کو وہ بہشت یا پانی دکھائے گا۔وہ حقیقت میں دوزخ یا آگ ہوگی اور جس کو وہ دوزخ یا آگ دکھائے گا وہ بہشت یا شیریں پانی ہوگا۔ انتہیٰ
اگر کوئی مومن گرفتار اس کا ہوگا تو جانے گا کہ وہ کافر ہے خدا نہیں ہے۔اس لئے کہ خدا بشر کا ساجسم نہیں رکھتا اورکانا نہیں۔بخاری ومسلم نے ابوسعید خدریؓ سے روایت کی ہے کہ اسی انکار پردجال ایک مومن برگزیدہ کو قتل کرکے پھر زندہ کرے گا۔مگر وہ مردہ باخدا اس کی خدائی کااعتراف نہ کرے گا۔یہی کہتا رہے گا کہ تو وہی مسیح کذاب ہے جس کی خبر ہم کو محمد ﷺ نے دی ہے اوریہ بھی بخاری ومسلم میں ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ دجال مشرق کی طرف سے خروج کر کے مدینہ منورہ کی طرف متوجہ ہوگا اورکوہ احد کے پیچھے اترے گا۔ ملائکہ اس کو شام کی طرف متوجہ کریںگے اورشام ہی کی طرف روانہ ہوگا۔ نواس بن سمعانؓ سے مسلم نے ایک طویل حدیث میں روایت کیا ہے کہ ہنوز دجال بدمآل اپنے شغل میں مصروف ہوگا کہ دفعتہ اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کوبھیجے گا اوروہ نزدیک منارہ سفید جانب شرقی دمشق کے اتریں گے اورپھر دجال کی طلب میں روانہ ہوںگے۔باب لد(جو ایک موضع ہے ولایت شام سے) میں پہنچ کر اس کو قتل کریں گے اورابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بیت المقدس میں اتریں گے ۔اور ایک روایت میں ہے کہ اردن میں اور ایک روایت میں ہے کہ مسلمانوں کے کیمپ میں اتریں گے۔ان روایات