کتاب یاصحیفے اتارے تاکہ وہ کسی بشر کے محتاج نہ ہوں۔ مگر مرزاقادیانی کی وحی باوجودادعائے نبوت اس کے برعکس ہے۔مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ یہ بات صحیح نہیں کہ عیسی علیہ السلام آسمان پر اٹھا لئے گئے اور وہ زندہ ہیں۔ وہ اپنے قول کی تائید میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب عزیز اور قرآن مجید میں ان کو متوفیوں کی جماعت میں داخل کر چکا ہے اورسارے قرآن مجید میں ایک دفعہ بھی ان کی خارق عادت زندگی اوران کے دوبارہ آنے کاذکر نہیں کیا۔ بلکہ ان کو صرف فوت شدہ کہہ کر چپ ہوگیا۔ لہٰذا ان کا زندہ بجسدہ العنصری ہونا اورپھر دوبارہ کسی وقت دنیا میں آنا نہ صرف اپنے ہی الہام کی رو سے خلاف واقع سمجھتا ہوں بلکہ اس خیال حیات مسیح کو نصوص بینہ قطعیہ قرآن مجید کی رو سے لغو اورباطل جانتا ہوں اورنہ کوئی حدیث صحیح مرفوع متصل موجود ہے جس نے متوفی کے لفظ کی کوئی مخالفانہ تفسیر کر کے مسیح کی حیات جسمانی پر گواہی دی ہو۔ بلکہ بخاری میں بجائے ان باتوں کے :’’امامکم منکم‘‘ لکھا ہے اورحضرت مسیح کی وفات کی شہادت دی ہے۔اس زمانہ میں باری تعالیٰ نے چودھویں صدی کے سرے پر مجھے مبعوث فرما کر اس پیشین گوئی کی معقولیت کو بھی کھول دیا اورظاہر ہے جیسا کہ ایلیا نبی کا دوبارہ دنیا میں آنا ملا کی نبی کی کتاب میں لکھا گیا تھا۔پس میں جو نزول مسیح کے معنی کرتا ہوں۔وہ نئے معنی نہیں ہیں بلکہ وہی معنی ہیں جو حضرت مسیح علیہ السلام کی زبان سے پہلے نکل چکے ہیں ۔ کیونکہ نزول مسیح ابن مریم علیہ السلام کا مقدمہ نزول ایلیا نبی کے مقدمے سے بالکل ہم شکل ہے۔ پس جس حالت میں آج تک یہودیوں کی یہ تمنا پوری نہیں ہوئی کہ ایلیا نبی آسمان سے اترے اوراسی وجہ سے وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے منکر رہے۔ تو مولویان اسلام کی تمنا کیونکر پوری ہوسکتی ہے ۔ ہمارے مخالف اپنی جہالت سے عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کو حقیقی طور پر انتظار کرتے ہیں اورہم بروزی طور پر ۔ ہم مانتے ہیں کہ نزول مسیح کی پیشین گوئی ہوگئی۔ مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ جب تک مجھے خدا نے اس طرف توجہ نہ دی اوربار بار نہ سمجھایا کہ تو مسیح موعود ہے اورعیسیٰ علیہ السلام فوت ہوگیا ہے۔ تب تک میں اسی عقیدہ پر قائم تھا جو اور مسلمانوں کا عقیدہ ہے۔اسی وجہ سے کمال سادگی سے میں نے حضرت مسیح علیہ السلام کے دوبارہ آنے کی نسبت براہین احمدیہ میں لکھا ہے کہ جب خدا نے مجھ پر اصل حقیقت کھول دی تو میں اس عقیدہ سے بازآیا ۔میں نے بجز کمال یقین کے جو میرے دل میں محیط ہوگیا اورمجھے نور سے بھردیا۔اسی رسمی عقیدہ کو نہ چھوڑا ۔حالانکہ اسی براہین احمدیہ میں میرا نام عیسیٰ رکھا گیا تھا اورمجھے خاتم الخلفاء ٹھہرایا گیاتھا اورمیری نسبت کہا گیا تھا کہ تو ہی کسرصلیب کرے گا اورمجھ سے بتلایا تھا کہ تیری خبر قرآن