آئے ہیں کہ یہ پیش گوئی آنحضرتﷺ پرپوری ہوئی اور آپ کا نام احمد ہے لیکن مرزاقادیانی غلام احمد ہوکر یہ لکھتے ہیں کہ :’’وہ احمد میں ہوں۔ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے میرے حق میں بشارت دی تھی۔‘‘ (ازالۃ الاوہام ص۶۷۳ ،خزائن ج۳ص۴۶۳)
ناظرین! انصاف سے دیکھیں کہ کس قدر گستاخی مرزاقادیانی نے کی کہ غلامی کا دعویٰ کرتے ہوئے اپنے آقا کی جگہ پر غاصبانہ قبضہ کرنا چاہا:’’ان ھذا لشئی عجیب۔‘‘
اس جگہ میں نے صرف پانچ عقیدے مرزاقادیانی کے ان کی کتابوں سے دکھائے اور ایسے سینکڑوں عقیدے ان کے ہیں جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہیں۔ اس کے علاوہ انبیاء کی تنقیص اور توہین ان کا شیوہ ہے۔ دافع البلامیں عیسائیوں سے مخاطب ہوکر مرزاقادیانی یوں کہتے ہیں۔
:’’اے عیسائی مشنریو! ربنا المسیح مت کہو۔ دیکھو کہ آج تم میں ایک ہے جو اس مسیح سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳،خزائن ج۱۸ص۲۳۳)
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہترغلام احمد ہے
(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰)
اورمرزاقادیانی نے اسی پر بس نہ کیا بلکہ سید المرسلین خاتم النبیین کی شان میں گستاخی کی اوران کے عظیم الشان معجزہ قرآن مجید کی تحدی( بے مثل اوربے نظیر ہونے )کو توڑناچاہا۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے ایک کتاب لکھی ہے ۔جس کانام اعجاز احمدی رکھا ہے اوراس میں ایک قصیدہ پیش کیا ہے ۔جس کا نام قصیدہ اعجازیہ ہے۔ اس میں شعر معہ مرزاقادیانی کے ترجمہ یہ ہے:
خسف القمرالمنیروان لی
غساالقمران المشرقان اتنکر
اس کے لئے چاند کے خسوف کا نشان ظاہر ہوا اورمیرے لئے چاند اورسورج دونوں کا اب کیا تو انکار کرے گا۔ (اعجاز احمدی ص۷۱،خزائن ج۱۹ص۱۸۳)
ناظرین! انصاف سے دیکھے کہ مرزاقادیانی نے آنحضرتﷺ کے لئے چاند گرہن کا معجزہ لکھا اوراپنے لئے چاند گرہن اورسورج گرہن کا معجزہ تجویز کرتے ہوئے اپنے مخاطب یعنی مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ اب بھی توانکا رکرے گا ۔اب میں یہاں یہ دکھانا نہیں چاہتا کہ حقیقت میں خسوف آنحضرتﷺ کا معجزہ تھا یا نہیں۔ صرف یہ دکھاتا ہوں کہ مرزاقادیانی حضورﷺ کی