مخاطب کرکے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔نیز ایک ان احسانوں میں سے احسان بند رکھنے بنی اسرائیل کا بیان فرمایا جس سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہ مصلوب ہوئے اورنہ مقتول ہوئے:’’واذاکففت بنی اسرائیل عنک اذجئتھم بالبینات فقال الذین کفروا منھم ان ھذا الا سحرمبین‘‘آیت ہذا سے تین امر ثابت ہوئے اوّل مکر یہود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا نے بچایا۔دوم حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو معجزے دکھائے۔سوم یہود نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزوں کو سحر کہا۔ یہی عقیدہ تمام تصنیفات مرزا قادیانی میں پایا جاتا ہے۔ پھر ناظرین غور فرما سکتے ہیں کیا اعتقاد مرزاقادیانی اوریہود میں کچھ فرق ہے؟ بے شک مرزاقادیانی کو اگر علم ہوتا تو یہ دعوے ہرگز نہ کرتے۔
غرض دہم… سوال باری تعالیٰ بروز قیامت
’’واذاقال اﷲ یاعیسی ابن مریم أنت قلت للناس اتخذونی وامی الھین ‘‘{اور جب کہے گا اللہ اے عیسیٰ بیٹے مریم کے کیا تو نے کہا تھا لوگوں کو پکڑو مجھ کو اور ماں میری کو دو معبود} :’’من دون اﷲ ،قال سبحنک مایکون لی ان اقول مالیس لی بحق ،ان کنت قلتہ ‘‘ {سوا اللہ کے کہے گا پاکی تجھ کو نہیں واسطے میرے یہ کہ کہوں میں وہ چیز کہ نہیں واسطے میرے لائق} :’’فقد علمتہ ،تعلم مافی نفسی ولااعلم مافی نفسک انک انت علّٰم الغیوب‘‘{اگر میں نے کہا ہوگا یہ ان کو بس تحقیق جانتا ہوگا تو اس کو جانتا ہے تو جو کچھ بیچ خیال میرے کے اور }:’’مادمت فیھم فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیھم وانت علی کل شی شہید(المائدہ:۱۱۷،۱۱۶)‘‘ {اس کے یہ کہ عبادت کرو اللہ کو پروردگار میرے کو اورپروردگار اپنے کو اور نہیں اوپر ان کے شاہد جب تک رہا میں بیچ ان کے جب اٹھالیا تو نے مجھ کو تو ہے نگہبان اوپر ان کے۔}
ناظرین پر مخفی نہ رہے کہ مذکورہ بالا آیات جو کہ بطرز سوال وجواب یعنی سوال باری تعالیٰ اورجواب حضرت عیسیٰ علیہ السلام مذکور ہوئے ہیں۔ان میں تین امر بحث طلب ہیں۔
امر اوّل… اسی رکوع سورئہ مائدہ میں یہ سوال جواب کیوں ہوئے۔
امر دوم… پروردگار نے عیسیٰ علیہ السلام کو شروع میں یہ کیوں فرمایا تو نے کہا تھا لوگوں کو پکڑو مجھ کو اوروالدہ میری کو دو معبو د سوااﷲ کے ۔
امر سوم… مضمون سوال جواب باری تعالیٰ کی غرض کیا ہے۔اگر ہم ان کو مفصلاًبیان کریں تو یہ بھی ایک کتاب بن جائے گی۔لہٰذا صرف لفظ ’’توفیتنی‘‘ کامطلب ناظرین کو دکھلاتے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ