جہاں انسان یہ گمان کر سکتا ہے کہ خداتعالیٰ نے ایسا حکم کس واسطے بھیجا ہے۔یاایسا کیوں کیا ہے۔یہی اعتراض بل رفعہ اﷲ میں ہوسکتا ہے کہ خداتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کوآسمان پر زندہ کیوں اٹھا لیا تو اس کے جواب میں یہ جو امع الکلم آیا ہے کہ خداتعالیٰ غالب حکمت والا ہے۔ چڑھانے یا اٹھانے کی وہی حکمت جانتا ہے۔ اے ناظرین !اب آپ کو ثابت ہوگیا ہوگا کہ واقعی اعتقاد مرزا قادیانی اوریہود میں کوئی فرق نہیں:’’ویل یومئذللمکذبین‘‘
غرض ہفتم مباہلہ مخالفین کے بیان میں
ایک امر بحث طلب ہے جب تک اس امر کابیان نہ کیا جاوے تب تک غرض مباہلہ معلوم نہیں ہوسکتی۔ وہ یہ ہے مباہلہ کیوں ہوا۔اس لئے کہ یہودبعض کہتے تھے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام مصلوب اوربعض کہتے تھے مقتول ہوئے اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ناجائز فطرتی ہونے پر کامل یقین تھا۔برخلاف یہود کے نصاریٰ بعض حضرات عیسیٰ علیہ السلام کو خود خدا اوربعض خدا کا بیٹا اوربعض تثلیث کومانتے تھے۔علے ہذا یہود بعض عزیر علیہ السلام کو خدا کابیٹا جانتے تھے اوربعض درویشوں کو ارباب بنا بیٹھے تھے۔چونکہ غایتہ الغایتہ کتاب الہامی کا توحید سے ثابت کرنا تھا اور یہ دونوں قومیں کفر پر ثابت قدم نہیں لہٰذا پروردگار نے حضرت محمدﷺ کو مامور کر کے دونوں قوموں کی تردید اعتقاد کے لئے مبعوث کیا۔ لیکن انہوں نے اپنے اپنے اعتقادات باطلہ کو نہ چھوڑا بلکہ کذاب مفتری شاعر مجنوں کا خطاب دیا۔چونکہ آنحضرتﷺ امی تھے۔لہٰذاعلماء یہود اور نصاریٰ نے اپنا اپنا اعتقاد مذکورہ بالااظہار کیا ۔چونکہ یہ سب اعتقادات برخلاف اصلیت اوربرخلاف توحید تھے۔لہٰذا آنحضرتﷺنے ان کے اعتقاد کو رد کیا۔ تب یہود اورنصاریٰ عالموں نے مشورہ کر کے اصلیت قصہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر بحث کی۔ جو سوالات دونوں قوموں نے آنحضرتﷺ پر جس جس بارہ میں کئے ۔ان کے جواب میں پروردگار نے بذریعہ وحی جبرائیل علیہ السلام نازل فرمائے۔مگر پھر بھی انہوں نے حق کو اختیار نہ کیا۔ یعنے یہود بہتان سے باز نہ آئے اورنصاریٰ اپنے اعتقاد سے باز نہ آئے ۔ ہر دو فریق اپنے اعتقادافراط اورتفریط میں قائم رہے۔لہٰذاپروردگار نے حکم مباہلہ کاآنحضرتﷺکو ارشاد فرمایا:’’فمن حاجک فیہ من بعد ماجاء ک من العلم فقل تعالوا ندع ابناء ناو ابناء کم ونسأنا ونسأکم وانفسنا وانفسکم ثم نبتھل فنجعل لعنۃ اﷲ علی الکاذبین(آل عمران:۶۱)‘‘لیکن مخالفین نے مباہلہ کو بھی اختیار نہ کیا اورساتھ ہی پروردگار نے قصہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تصدیق فرمائی اورمعبود واحد کی تصدیق کی ۔
چنانچہ میرے مضمون مذکورہ بالا کی آیت ہذا مصدق ہے:’’ان ھذا لھو القصص