آیت یہ ہے۔ ’’ومکروا ومکر اﷲ ط واﷲ خیر الماکرین (آل عمران:۵۴)‘‘ یعنی ’’یہودنے تدبیر کی (کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کردیں) اور اللہ تعالیٰ نے تدبیر کی (کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھالیا) اور اللہ سب تدبیر کرنے والوں سے اچھا ہے۔‘‘ اس آیت کے متعلق تفسیر قادری میں لکھا ہے: ومکروا۔ اور مکر کیا ان لوگوں نے جن سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کفردریافت کرلیا تھا۔ اس طرح پر کہ لوگوں کو انہوں نے ابھارا کہ جہاں کہیں عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھو دفعتہ قتل کرڈالو اور صحیح یہ ہے کہ انواع واقسام کے حیلوں سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گرفتار کرلیا اور گھر میں قید کرکے رات بھر پہرہ رکھا اور صبح تڑکے اکٹھا ہوکر اپنے سردار کو کہ اس کا نام یہودا تھا، گھر میں بھیجا کہ عیسیٰ علیہ السلام کو باہر لائے۔ اس شب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حق تعالیٰ نے آسمان پر اٹھا لیا۔ جیسے ہی یہودا اس گھر میں آیا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہ پایا۔ حق تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شبیہ اس پر ڈال دی جب باہر نکلا اور یہ کہنا چاہا کہ عیسیٰ یہاں نہیں ہے۔ وہ لوگ اس سے لپٹ گئے ہر چند وہ کہتا ہی رہا کہ میں فلاں شخص ہوں اور نالہ وفریاد کیا۔ کچھ نہ ہوا سولی پر چڑھا کر لوگوں نے تیر برسائے۔
حق تعالیٰ نے یہی فرمایا کہ انہوں نے مکر کیا۔ ومکر اﷲط اور خدا نے مکر کی جزا انہیں دی کہ انہوں نے اپنے ہی یار سردار کو بڑی ذلت اور رسوائی کے ساتھ قتل کرڈالا اور اللہ خوب بدلہ دینے والا ہے مکاروں کو۔ واﷲ خیر الماکرین۔ (تفسیر قادری، جلد اول ص۱۰۹، مطبوعہ نولکشور لکھنؤ)
’’تفسیر حقانی‘‘ میں ہے: ’’آخر کار یہود نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حکام سے شکایتیں کرکے پلاطوس حاکم کو ان کے قتل پر آمادہ کیا اور جاسوس دوڑ گئے۔ حضرت کو ایک جگہ سے گرفتار کرکے لائے اور طرح طرح کی اذیتیں دینی شروع کیں اور بہت کچھ مکر دائو ان کے قتل کے لئے کیا مگر خدا کا دائو سب پر غالب ہے۔ اس نے یہ کیا کہ انہیں یہودیوں میں سے ایک کو حضرت مسیح کی صورت میں کردیا اور مسیح علیہ السلام کو ملائکہ آسمان پرلے گئے۔ یہود نے مسیح سمجھ کر اس شخص کو سولی دی اور بڑی اذیت سے مارا۔ ‘‘ (تفسیر حقانی ج۳ ص۱۱۲، سطر ۱۶ تا ۲۰)
’’تفسیر مواہب‘‘ میں ہے: شیخ الحافظ عماد بن کثیر نے اپنی تفسیر میں ذکر کیا کہ بنی اسرائیل نے اس زمانہ کے بادشاہ کے یہاں لگائی بجھائی کی اور وہ کافر تھا کہ یہاں ایک مرد پیدا ہوا ہے وہ لوگوں کو گمراہ کرتا ہے اور بادشاہ کی فرمانبرداری سے بہکاتا ہے اور رعایا کو فساد پر آمادہ کرتا ہے۔ اور باپ بیٹے کے درمیان نفاق ڈالتا ہے اور وہ زنا سے پیدا ہوا ہے اور ایسی ہی جھوٹی تہمتیں وبہتان خبیثوں نے باندھے۔ یہاں تک کہ وہ بادشاہ برافروختہ ہوا اور آدمی بھیجا کہ اس کو پکڑ کر