دی وہ زکریا علیہ السلام کو}
بیان حال… احسانات باری تعالیٰ ’’وجد عندھا رزقا‘‘{پایا نزدیک اس کے رزق}خبر سوال تعجبانہ زکریا علیہ السلام :’’قال یامریم انی لک ھذا‘‘{اے مریم کہاں سے آیا واسطے تیرے یہ رزق۔}
جواب … مریم علیہاالسلام :’’قالت ھومن عند اﷲ ان اﷲ یرزق من یشاء بغیر حساب (ایضاً)‘‘{کہا مریم علیہا السلام نے وہ نزدیک اللہ سے تحقیق اللہ رزق دیتا ہے جس کو چاہتا ہے بے شمار }یہی سبب ہے واسطے اولاد کے دعامانگنا زکریا علیہ السلام کا :’’ھنا لک دعا زکریا ربہ (آل عمران:۳۸) ‘‘{اس جگہ پکارا زکریا علیہ السلام نے پروردگار کو اپنے۔} اے ارباب بصیرت آج کل جو لوگ مثلاًمرزاقادیانی بن باپ تولد ہونا عیسیٰ علیہ السلام کا محال جانتے ہیں ۔حقیقت میں یہ قول یہود کا تھا۔ جس کو پروردگارنے زکریا علیہ السلام کی نظیر دے کر تردید فرمائی۔ کیونکہ عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ تندرست جوان تھی ۔ لیکن یحییٰ کے والدین دونوں قابل اولاد نہ تھے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قول زکریا علیہ السلام کا بیان فرمایا:’’قال رب انّٰی یکون لی غلام وقد بلغنی الکبروامراتی عاقر (آل عمران:۴۰)‘‘{کہا اے رب میرے کیونکر ہوگا واسطے میرے لڑکا اورتحقیق پہنچا ہے مجھ پر بڑھاہاپا اور بیوی میری بانجھ ہے۔}
جواب… ’’قال کذالک قال ربک ھو علی ھیّن وقد خلقتک من قبل ولم تک شیئا (مریم:۹)‘‘{کہا اسی طرح رب تیرے رب نے وہ اوپر میرے آسان ہے اورتحقیق پیدا کیا میں نے پہلے اس سے بے شک نہ تھا تو کچھ۔}
افسوس یحییٰ علیہ السلام بغیر قابلیت والدین خداتعالیٰ کی قادریت سے پیدا ہوا اورمرزا قادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جس کے والدہ تو صحیح المزاج تھی۔ بن باپ ہونا نہیں مانتے بلکہ حکم باری تعالیٰ :’’یفعل مایشاء ‘‘ جو کہ دعویٰ قادریت ایزدی ہے۔چھوڑدیتے ہیں۔ افسوس پھر افسوس آپ نے سمجھا بھی نہیں ۔ یہ سب آیات مذکورہ بالا سورت آل عمران اورسورت مریم کی ہیں۔
غرض سوم تہمت یہود کے بیان میں
مرزاقادیانی کی طرح یہود بھی مریم علیہا السلام کو بدکار جانتے تھے ۔جیسا کہ خدا تعالیٰ یہود کا قول بیان کرتا ہے:’’ قالوا یامریم لقد جئت شیئا فریا، یااخت ہرون ماکان ابوک امراء سوء وماکانت امک بغیا(مریم :۲۸،۲۷)‘‘{کہا انہوں نے اے مریم البتہ