ہارون وزیرا‘‘
مرزا قادیانی نے نبوت کے دو اقسام قرار دئے ہیں تشریعی کو مسدود بتلایا ہے یعنی صاحب شریعت جدیدہ آنحضرت کے بعد نہیں آسکتا اور غیر تشریعی نبوت کے متعلق آپ کی یہ رائے ہے کہ وہ تا قیامت جاری رہے گی کیونکہ خدا کا فیض کسی خاص زمانہ تک محدود نہیں ہوسکتا اور اس عقیدہ کو اہل سنت نے کفر بتلایا ہے اس لئے کہ آنحضرتﷺ نے اپنے کلمات طیبات میں غیر تشریعی نبوت کے انسداد کی بھی تصریح کی ہے۔ بخاری نے روایت کیا ہے: ’’کانت بنوا اسرائیل تسوسہم الانبیاء کلما ہلک نبی خلفہ نبی وانا خاتم النّبیین لا نبی بعدی‘‘ بنو اسرائیل پر انبیاء حکمرانی کرتے تھے۔ جب ایک نبی انتقال کرتا تو دوسرا نبی اس کا جانشین ہوجاتا۔ یہ سلسلہ حضرت موسیٰ کے بعد متواتر جاری رہا۔ یہ خلفاء موسیٰ علیہم السلام کہلاتے تھے جن کے پاس جدید شریعت نہ تھی۔ وہ تورات پر حکم صادر کرتے تھے اور حضرت موسیٰ کی نبوت کے مصدق تھے۔لیکن حضرت فرماتے ہیں کہ میرے بعد ایسے انبیاء غیر تشریعی بھی نہ ہوں گے جیسے حضرت موسیٰ کے بعد ہوئے ہیں۔ میں خاتم النّبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا اور خلفاء بغیر نبوت میرے پیچھے کثرت سے ہوں گے۔
اگر غیر تشریعی نبوت جاری تھی تو حضرت نے مسیلمہ پر کیوں کفر کا فتویٰ دیا۔ جس نے محض یہ دعویٰ کیا تھا کہ میں غیر تشریعی نبی ہوں اور شریک نبوۃ محمدیہ جس طرح حضرت ہارون حضرت موسیٰ کے ساتھ شریک تھے۔ حضرت موسیٰ تشریعی نبی تھے اور حضرت ہارون غیر تشریعی۔ پھر مسیلمہ کے دو معتقدوں کو جو مسیلمہ کی چٹھی لے کر حاضر خدمت ہوئے تھے۔ یہ کیوں کہا کہ تم بھی مسیلمہ کی نبوت کے قائل ہو۔ تمہارا قتل کردینا واجب تھا مگر معذوری یہ ہے کہ قاصدوں اور سفیروں کے قتل کا نہ حکم ہے نہ رواج اور حضرت ابو بکر صدیق نے مسیلمہ اور اس کے معتقدین کیخلاف کیوں شمشیر اٹھائی اور خالد کے سپہ سالاری میں ایک جرار فوج دے کر کیوں یمامہ پر حملہ کا حکم دیا حتیٰ کہ خالد نے اکثر رفقاء مسیلمہ کو تہ تیغ کرکے فتح یابی حاصل کی۔ کیا وہ نہ سمجھتے تھے: ’’امرت ان اقاتل الناس حتی یشہدو ان لا الٰہ الا اﷲ وان محمد رسول اﷲ‘‘ یعنی قتال اس وقت ممنوع ہے جبکہ فریق مقابل کلمہ گو ہو۔ مسیلمہ اور اس کے رفقاء ’’لا الہ الااﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ پڑھتے تھے اور حضرت کی نبوت کے قائل تھے اور ان کے دین کو دین حق خیال کرتے تھے۔ معٰہذا صحابہ نے انہیں کافر سمجھا۔ اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ وہ آیت خاتم النّبیین کا انکار کرکے دائرہ کفر میں داخل ہوگئے۔ اور انہیں کلمہ کامفہوم جو اعتراف توحید ورسالت ہے نافع نہ ہوا۔