دوسری بنیاد
اس معاند قوم نے یہ پیدا کی تھی کہ حضرت مسیح مصلوب۱؎ ہوکر لعنت کی موت مرے لہٰذا آپ بلحاظ بشارت کتاب۲؎ استثناء باب ۱۸ نبی نہیں ہوسکتے جس میں لکھا ہے لیکن وہ نبی جو ایسی گستاخی کرے کہ کوئی بات میرے نام سے کہے جس کے کہنے کا میں نے اسے حکم نہیں دیا یا اور معبودوں کے نام سے کہے تو وہ نبی قتل کیا جائے آنحضرتﷺ نے اس بنیاد کی طرف توجہ کی اور واقعہ صلیب مسیح علیہ السلام کو ایک غلط فسانہ قرار دیا اور خدا کا قول سنایا: ’’ماقتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لہم وان الذین اختلفوا فیہ لفی شک منہ مالہم بہ من علم الا اتباع الظن وما قتلوہ یقینا بل رفعہ اﷲ الیہ وکان اﷲ عزیزاً حکیما۔‘‘
۱؎ عیسائیوں نے برخلاف حقیقت الامران ہر دو پیشن گوئیوں کو جو باب ۱۸ کتاب استثناء اور باب۹ کتاب یسعیاہ میں مذکورہ ہیں حضرت مسیح پر چسپاں کیا۔ یہود نے ان کے بالمقابل ایسا پہلو اختیار کیا جو طعن پر مشتمل تھا اور حضرت مسیح کے احترام میں اس سے فرق آتا تھا۔ حضرت نے اس طعن کو رفع کیا اور احترام مسیح علیہ السلام کو قائم کیا مگر عیسائیوں کے دعویٰ کی تصدیق نہیں کی کہ یہ پیش گوئیاں واقعی حضرت مسیح کے ظہور کی خبر دیتی ہیں کیونکہ پیش گوئیوں کی عبارت اور الفاظ صاف بتلا رہے ہیں کہ ہر دو بشارتیں رسول خدا کی ذات پر صادق آٰتی ہیں جیسے خاکسار ضمیمہ میں مفصل طور پر اس حقیقت کو واضح کرچکا ہے۔ اور یہ ضمیمہ عنقریب شائع ہوجائیگا۔ اگر ناظرین اس کتاب کی قدر کریں گے۔
۲؎ دوسری بے حرمتی حضرت مسیح کے اعتقاد صلیب سے اس طرح لازم آتی تھی کہ وہ اس عقیدہ کی بناء پر کہتے تھے کہ معاذ اﷲ مسیح ملعون ہوئے کیونکہ تورات کتاب استثناء باب ۲۱ آیت ۲۲ لغایت ۲۳۔ اگر کسی نے کچھ ایسا گناہ کیا جس سے اس کا قتل واجب ہو اور وہ مارا جائے تو اسے لٹکا دے رات بھر درخت سے لٹکا نہ رہے۔ بلکہ تو اسی دن اسے گاڑ دے کیونکہ وہ جو پھانسی دیا جاتا ہے۔ خدا کا ملعون ہے اور عیسائیوں نے بااتباع یہود واقعہ صلیب کو تسلیم کرکے انہیں معاذ اللہ مستوجب لعنت قرار دیا لیکن اتنی اور عقیدہ میں ترمیم کی کہ وہ ہماری ہی خاطر ملعون ہوا۔ عیسائیوں کا پولوس مقدس نامہ گلتیوں باب۳ آیت ۱۳ میں لکھتا ہے مسیح نے ہمارے لئے لعنتی بن کر اور ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چھڑایا کیونکہ لکھا کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا وہ لعنتی ہے۔ حضرت نے واقعہ صلیب کے متعلق حقیقت کو کھول دیا کہ یہودا صلیب پر لٹکایا گیا اور حضرت مسیح زندہ آسمان پر اٹھائے گئے اور کہا کہ صلیب پر لٹکایا جانا جو آپ کی بے حرمتی کا سنگ بنیاد ہے۔ پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچتا۔ گویا آپ نے حضرت کی بزرگی بیان کی۔