ابراہیم ساباط حسنی نے کتاب براہین ساباطیہ فیما تستقیم بہ وعائم الملۃ المحمدیہ میں لکھا ہے کہ فار قلیطا یونانی لفظ ہے: ’’معناہ الشافع والواسطۃ و المسلی والمحمد وہذا المعانی تدل علیٰ ممدوح بعضہا بالمطابقۃ وبعضہا بالتضمن فان التمجید مرادف ادق للحمد والآخر مما یوجب الحمد فہذا ہو معنے قولہ مبشراً برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد والدلیل علیٰ ذلک مکثہ الی الابد والدوام فانہ لم یات بعد عیسیٰ علیہ السلام احد یتصف بہذہ الصفۃ غیرہ وفی التنکیر دلالۃ علیٰ ان ہذا الفار قلیطارا الذی ہو الاٰن معکم ای المسیح زمنی لا یبقے الی الا بدو الذی یاتی بعدہ ابدی‘‘
{جس کے معنے شافع اور وسیلہ اور تسلی دینے والا اور تعریف کردہ شدہ یعنی محمد ہیں اور یہ معانی حضور علیہ السلام کی ذات کا پتہ بتلاتے ہیں کیونکہ پہلے تینوں صفات موجب حمد ہیں اور چوتھا خود محمد کا مترادف ہے۔ اور یہ بعینہ آیت: ’’ومبشرا برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ کی تصدیق ہے اور دلیل اس مدعا پر یہ ہے کہ آیات انجیل میں یہ تصریح موجود ہے کہ و ہ روح حق جو تمہارے پاس آئے گی تا ابد تمہارے ساتھ رہے گی یعنی میری رسالت زمنی ہے جو دوامی نہیں لیکن اس دوسری فار قلیط کی رسالت ابدی ہوگی اور ان کے بعد کوئی رسول ناسخ شریعت یا کوئی نبی پیدا نہ ہوگا اور یہ حالت حضرت محمدﷺ پر حذوالنعل بالنعل منطبق ہیں۔}
امر دوم
۲… میری اور بہت سی باتیں ہیں کہ میں تمہیں کہوں پر اب تم ان کی برداشت نہیں کرسکتے کیونکہ تمہاری استعداد ناقص احکام کاملہ کی برداشت تمہارے لئے مشکل ہے۔
امر سوم
لیکن جب وہ روح حق آوے تو وہ تمہیں سارے سچائی کے راہ بتائے گی۔ روح حق سے مراد آنحضرتﷺ کی ذات اطہر ہے۔ بائبل کی اصطلاح میں روح کا لفظ نبی اور واعظ پر بھی اطلاق پاتا ہے۔ نامہ اول یوحنا باب۴ میں ہے اے عزیزو! ہر ایک روح کا یقین نہ کرو بلکہ روحوں کو آزمائو کہ وہ خدا کی طرف سے ہے یا نہیں کیونکہ بہت سے جھوٹے نبی دنیا میں نکل کھڑے ہوئے ہیں۔ آنحضرتﷺ نے ساری سچائی کے راہ کھول دئیے اور کوئی دقیقہ باقی نہ چھوڑا۔ حتی کہ قرآن نے دعویٰ کیا وتمت کلمۃ ربک صدقا وعدلا اور رسول خداﷺ نے فرمایا: ’’اوتیت علم الاولین والاٰخرین‘‘ اور حدیث ابن مسعودؓ میں آنحضرت کا ارشاد مروی ہے: ’’ایہا الناس