اور کچل ڈالے گی اور جو کہ تو نے دیکھا کہ اس کے پائوں اور انگلیاں کچھ تو کمہار کی مٹی اور کچھ لوہے کی تھیں سو اس سلطنت میں تفرقہ ہوگا۔ مگر جیسا کہ تونے دیکھا کہ اس میں لوہا گارے۔ سے ملا ہوا تھا سو لوہے کی توانائی اس میں ہوگی اور جیسا کہ پائوں کی انگلیاں کچھ لوہے کی اور کچھ مٹی کی تھیں سو وہ سلطنت کچھ قوی کچھ ضعیف ہوگی۔ اور جیسا تو نے دیکھا کہ لوہے گلاوے سے ملا ہوا ہے وہ اپنے کو انسان کی نسل سے ملائیں گے لیکن جیسے لوہے مٹی سے میل نہیں کھاتا تیساوے باہم میل نہ کھائیں گے اور ان بادشاہوں کے ایام میں آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کرے گا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور وہ سلطنت دوسری قوم کے قبضہ میں نہ پڑے گی وہ ان سب مملکتوں کو ٹکڑے ٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی تا ابد قائم رہے گی۔ جیسا کہ تونے دیکھا کہ وہ پتھر بغیر اس کے کوئی ہاتھ سے اس کو پہاڑ سے کاٹ نکالے آپ سے آپ نکلا اور اس نے لوہے اور تانبے اور مٹی اور چاندی اور سونے کو ٹکڑے ٹکڑے کیا۔ خدائے تعالیٰ نے بادشاہ کو وہ کچھ دکھایا جو آگے کو ہونے والا ہے ’’اور یہ خواب یقینی ہے اور اس کی تعبیر یقینی۔‘‘ اور باب۲ آیت ۲۸ میں اتنا اضافہ اور موجود ہے اور وہ بنوکد نفر بادشاہ کو وہ بات بتاتا ہے جو آخری ایام میں ہوگی۔ اسی اسلامی سلطنت نے جس کی بنیاد حضرت محمدﷺ نے ڈالی فارس کی سلطنتوں کو نیست ونابود کردیا اور مضبوط پتھر کی طرح انہیں چکنا چور کیا اور خود وسیع ہوکر تمام دنیا پر پھیل گئی۔‘‘
اقتباس دوئم
۲… آنحضرت کی رسالت پر یہودونصاریٰ ناخوش ہوئے۔۔ گویا اس پتھر کو ناپسند کیا اور رد کیا۔ مگر خدا نے یہ شرف علیٰ رغم انوفہم آنحضرت کو بخشا اور آخر کار محل کی عمارت میں کونے کے سرے پر اسے نصب کیا۔ اس پتھر کے لگنے سے عمارت مکمل ہوگئی اور کوئی رخنہ باقی نہ رہا جہاں کسی دوسرے پتھر کے لگنے کی امید ہو۔ گویا آخری پتھر یہی تھا جو عمارت میں مرکوز ہوچکا۔ یہ لطیف تشبیہ ظاہر کرتی ہے کہ آنحضرت آخر الانبیاء ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔
اقتباس سوئم
۳… یہ خداوند کی طرف سے ہوا اور ہماری نظروں میں عجیب تعجب کی بات یہ تھی کہ نبوت اور رسالت بنی اسرائیل کے گھرانہ سے چھین لی گئی اور خاندان اسماعیل کو دی گئی جن میں کبھی کوئی نبی پیدا نہ ہوا تھا۔ پس ایسے خاندان کا جسمیں صدیوں سے سلسلۂ نبوت جاری تھا۔ اس امتیاز سے محروم ہونا اور ایک اجنبی خاندان کا مشرف بہ نبوت ہوجانا ایک انوکھی اور عجیب بات ہے مگر یہ خداوند کی طرف سے ہوا۔ اللہ اعلم حیث یجعل رسالتہ چنانچہ آئندہ فقرہ اس مطلب پر روشنی ڈالتا