اولاد کو نبوت سے سرفراز فرمایا۔ چنانچہ حضرت ابراہیم کی اولاد نبی تھی اور ہمارے سید الرسل سب سے بزرگتر ہیں۔ یہ تشریف مقتضی تھی کہ آپ کی اولاد کو نبوت سے عہدہ پر فائز کیا جاوے اور اس فضیلت میں بھی آپ کا دست بالا تر ہے۔ لیکن چونکہ نبوت کا خاتمہ ہوچکا تھا۔ اس لئے کوئی اولاد نرینہ آپ کی زندہ نہ رہی اور اسی مضمون کو دوسری حدیث جو متقدمین نے نقل کی ہے ادا کرتی ہے لو عاش ابراہیم لکان صدیقا نبیا اگر ابراہیم زندہ رہتا تو نبی صدیق ہوتا۔ لیکن چونکہ باب نبوت حضرت کے بعد مسدود ہوچکا ہے۔ اس لئے وہ زندہ نہ رہا۔
اور امام نووی نے اس روایت کے متعلق یہ رائے ظاہر کی ہے باطل وجسارۃ علی الغیب ہے اور ابن عبدالبر نے تنقید حدیث میں حسب ذیل الفاظ استعمال کئے ہیں ’’لا ادریٰ ماہذا فقد ولد نوح غیر نبی‘‘ یعنی میں نہیں جانتا یہ حدیث کس نوعیت کی ہے۔ کیونکہ ملازمت باطل ہے حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا نبی نہ تھا۔ لیکن حضرت حافظ ابن حجر نے دونوں مشائخ کے قول پر اعتراض کیا ہے: ’’ ہو عجیب من النووی مع وردہ عن ثلاثہ من الصحابۃ وکانہ لم یظہر لہتاویلہ فان الشرطیہ لا تستلزم الوقوع ولا یظن بالصحابی الہجوم علیٰ مثلہ‘‘ یعنی نووی کا مسلک عجیب ہے۔ یہ مروایت تین صحابہ سے ثابت ہوئے ہیں امام نوی پر اصل تاویل حدیث کی مخفی رہی اس لئے وہ حدیث کو مطعون کرنے پر مجبور ہوئے مطلب بالکل ظاہر ہے۔ شرطیت اور وقوع میں تلازم نہیں۔ اس لئے معنے یہ ہوں گے۔ اگر ابراہیم زندہ رہتا تو نبی ہوتا۔ لیکن نبوت حضور کے بعد مسدود ہے اس لئے صاحبزادہ مذکور زندہ نہ رہا اور یہ ممکن نہیں کہ صحابی از خود کوئی روایت تراش لے۔ (تذکرہ محمد طاہر) اور (فوائد مجموعہ شوکانی) اس مقام پر ناظرین کو خیال ہوگا کہ بعض روایات میں ختم نبوت کے ساتھ الا ان یشاء اﷲ کی قید موجود ہے۔ جو سلسلہ فیض الٰہی کو تادوام جاری رکھنے کی موئید ہے جیسے طبریٰ نے اس استثناء کو ذکر کرکے کہا ہے کہ استثناء کا مورد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ذات ہے اور بس لیکن علامہ محمد طاہر نے تذکرہ میں لکھا ہے: ’’وطعن فیہ المحققون قیل ہو من محمد بن مسعود الشامی مصلوب علی الزندقۃ وان صحت التاویل لعیسیٰ علیہ السلام اذا الاجماع علیٰ انہ خاتم الانبیاء وایۃ الاحزاب وہو ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین و کان اﷲ بکل شیء علیما نص فیہ وما ذکر القاضی من تجویز الاحتمال فی الفاظ الضعف وما ذکر الغزالی فی الاقتصاد فالحاد دو تطرق خبیث فی عقیدۃ المسلمین فالخدر الحذران